مظفر نگر: (ایجنسی)
اتر پردیش کے مظفر نگر ضلع میں 5 مسلم کنبوں کے ذریعے ہندو مذہب میں واپسی کرنے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ ان تمام کنبوں نے 18 سال قبل اپنا ہندو مذہب چھوڑ کر مسلم مذہب اختیار کیا تھا۔ جن کو آج مظفر نگر کے باگھرا بلاک میں واقع آریہ سماج مندر میں ہون یگ کرکے پاک کرایا گیا اور انہیں ہندو مذہب میں واپسی دلائی گئی۔ اس دوران تمام لوگوں کے گلے میں پھولوں کی مالا پہنائی گئی اور ان کا استقبال کیا گیا۔ ساتھ ہی گایتری منتری اور اوم کا نعرہ لگا کر انہیں پاک کرایا گیا۔
نیوز18کی مطابق 18 سال پہلے 5 ہندو کنبوں نے اپنا مذہب تبدیل کیا تھا اور وہ مسلمان ہو گئے تھے جن کو پیر کو آریہ سماج مندر میں ہون یگ کرکے پاک کرایا گیا اور انہیں واپس ہندو مذہب میں لایا گیا۔ اس دوران آریہ سماج مندر کے سوامی یشویر مہاراج نے الزام لگایا کہ جب اترپردیش میں سماج وادی پارٹی کی حکومت تھی تو تب کچھ مولوی اور مولاناؤں نے مظفر نگر، سہارنپور، باغپت اور رام پور سمیت کئی اضلاع میں گھوم کر غریب طبقے کے ہندو خاندانوں پر دباؤ ڈالا اور زبردستی مذہب تبدیل کروایا۔ مسلم مذہب کو اس کی مخالفت کرنے والے خاندانوں کو ڈرایا اور دھمکایا گیا۔ یہی نہیں ہندو مذہب کے کنبوں کو جیل بھیجنے اور مسلم مذہب اپنانے کرنے کی بات کہی گئی۔
وہیں مسلم مذہب سے ہندو مذہب میں واپسی کرنے کے بعد، باغپت کی ایک خاتون نے کہا کہ اسے بہلا پھسلا کر مسلمان کیا گیا۔ پہلے اس کا نام متھلیش تھا جسے بدل کر ذرینہ خاتون رکھ دیا گیا۔ اب ایک بار پھر ہندو مذہب میں واپسی کے بعد ذرینہ خاتون سے متھلیش بننے والی خاتون نے کہا کہ ہمیں ایس پی حکومت میں مسلمان کیا گیا تھا، لیکن اب یوگی کی حکومت میں انہیں ان کے مذہب میں واپسی کرئی گئی ہے۔
سوامی یشویر سنگھ مہاراج نے کہا کہ جب اتر پردیش میں سماج وادی پارٹی کی حکومت تھی، تب کچھ مولوی اور مولوی مظفر نگر، سہارنپور، باغپت اور رام پور سمیت کئی اضلاع میں گھومتے تھے اور غریب ہندو خاندانوں پر دباؤ ڈال کر انہیں زبردستی مسلمان مذہب اختیار کرنے پر مجبور کیا۔ اس کی مخالفت کرنے والے خاندانوں کو ڈرایا دھمکایا گیا۔ اتنا ہی نہیں ہندو مذہب کے اہل خانہ کو یہ کہہ کر ڈرایا گیا کہ انہیں جیل بھیج دیا جائے گا۔