اقوام متحدہ:اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھارت نے مشرقی یروشلم اور فلسطینی علاقوں پر اسرائیل کے قبضے سے متعلق قرارداد کے مسودے سے خود کو الگ کر لیا ہےقرارداد کے مسودے میں فلسطینی سرزمین پر اسرائیل کے غیر قانونی ’طویل قبضے‘ اور اس کی علیحدگی کے قانونی نتائج پر عالمی عدالت انصاف سے رائے مانگی گئی ہے۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق قرارداد کا مسودہ یہ تھا ۔ ‘مشرقی یروشلم سمیت مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں فلسطینی عوام کے انسانی حقوق کو متاثر کرنے والی اسرائیلی سرگرمیاں‘۔اس میں بین الاقوامی عدالت انصاف سے درخواست کی گئی تھی کہ ’اسرائیل کی طرف سے فلسطینی سرزمین پر قبضے، آباد کاری اور یلغار کے ذریعے 1967 سے فلسطینی عوام کے حق خودارادیت کی خلاف ورزی کے قانونی نتائج کےبارے میں رائے دی جائےاس مسودے میں اسرائیل کے یروشلم کے آبادیاتی
ڈھانچے، کرداراورحیثیت کو تبدیل کرنے کی کوشش کرنے,امتیازی قوانین اپنانے کی بات بھی کی گئی ہے۔
اس تجویز کے حق میں 87 اور مخالفت میں 26 ووٹ اور 53 ممالک نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔
امریکہ اور اسرائیل نے قرارداد کے مسودے کے خلاف ووٹ دیا جب کہ بھارت، برازیل، جاپان، میانمار اور فرانس نے ووٹ نہیں دیا۔
اسرائیل کا دعوی ہےکہ بیت المقدس یا یروشلم اس کا غیر منقسم دارالحکومت ہے جبکہ فلسطینی عوام مشرقی بیت المقدس کو اپنی مستقبل کی ریاست کا دارالحکومت سمجھتے ہیں۔ اسرائیل نے مشرقی بیت المقدس پر 1967 کی عرب اسرائیل جنگ میں قبضہ کر لیا تھا۔شہر کے بیچوں بیچ ایک قدیم شہر ہے جسے پرانا شہر کہا جاتا ہے۔ یہ شہر بھی اسرائیل کے قبضے میں آ گیا۔ بعد میں اسرائیل نے اس علاقے پر قبضہ کر لیا لیکن اسے بین الاقوامی سطح پر پذیرائی نہیں ملی