نئی دہلی: غزہ میں اسرائیل کی فوجی کارروائی کے خلاف ہندوستان میں عرب ممالک کے سفارت کاروں میں بھی ہلچل ہے۔
منگل کو ایک سینئر عرب سفارت کار نے نئی دہلی میں کہا کہ عرب ممالک توقع کرتے ہیں کہ ہندوستان دنیا میں پائیدار امن اور استحکام کے لیے اہم کردار ادا کرے گا۔
انگریزی اخبار دی ہندو نے اس خبر کو نمایاں جگہ دی ہے۔ عرب ممالک کے سفارت کار فلسطینیوں کے تئیں اتحاد کا مظاہرہ کرنے کے لیے منگل کو ایک پروگرام میں جمع ہوئے۔
ہندوستان میں سعودی عرب کے سفیر صالح بن عید الحسینی نے اشارہ دیا کہ ہندوستان کے ساتھ بات چیت جاری ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ ہندوستانی حکومت غزہ میں مستقل جنگ بندی کی حمایت کرے۔
ہر سال 29 نومبر کو عرب ممالک کے سفارت کار فلسطینیوں کی حمایت میں اظہار یکجہتی کے لیے ہندوستان میں اکٹھے ہوتے ہیں۔ 11 نومبر کو سعودی عرب نے متحدہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس بلایا تھا۔
سعودی عرب کے سفیر نے کہا کہ ہم نے رواں ماہ ریاض میں عرب اسلامی سربراہی اجلاس کا انعقاد کیا۔ اس سربراہی اجلاس میں کئی اہم تجاویز منظور کی گئیں۔ اس سربراہی اجلاس میں ایک وفد تشکیل دیا گیا اور اسے ذمہ داری دی گئی کہ وہ دنیا بھر کے ممالک میں جا کر غزہ میں جنگ بندی کے لیے حمایت اکٹھی کرے۔ جنگ بندی کے بغیر مزید لوگ مریں گے۔ اس لیے مشرق وسطیٰ میں قیام امن کے لیے فوری جنگ بندی کی ضرورت ہے۔
ہندوستان میں فلسطینی سفیر عدنان ابو الحیجہ نے بھی عرب ممالک کے سفارت کاروں کے اجلاس سے خطاب کیا۔
انہوں نے غزہ اور مغربی کنارے کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ الحیجہ نے کہا کہ اسرائیلی حکام نے 7 اکتوبر سے پہلے ہی فلسطینی مخالف اقدامات کو اپنانا شروع کر دیا تھا۔
الحیجہ نے 21 مئی کو یروشلم میں مسجد اقصیٰ کا دورہ کرنے والے اسرائیل کے قومی سلامتی کے وزیر Itamar Ben Givir کا مسئلہ اٹھایا۔
انہوں نے کہا کہ 7 اکتوبر فلسطینی عوام کے خلاف جاری وحشیانہ اسرائیلی جارحیت کا ردعمل تھا، خاص طور پر غزہ کی پٹی میں جہاں ہمارے لوگ گزشتہ 17 سالوں سے کھلی جیلوں اور غربت کے تباہ کن حالات میں زندگی گزار رہے ہیں۔
فلسطینی سفیر نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں اسرائیلی حملے میں 14 ہزار 128 فلسطینی شہید اور 33 ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کم از کم چھ ہزار فلسطینی لاپتہ ہیں اور خیال کیا جاتا ہے کہ وہ اسرائیلی بمباری سے تباہ ہونے والی عمارتوں کے نیچے دبے ہوئے ہیں۔