اندور :(ایجنسی)
اندور تھانہ بان گنگا کے گووند نگر علاقہ میں چوڑی فروش تسلیم کی چند لوگوں کے ذریعہ کی جانے والی پیٹائی کے واقعہ کو اب سبھی لوگ بھلے چکے ہیں ۔لیکن اس ہجومی تشدد کو لیکراسی سال کے ماہ اگست اور ستمبر میں سیاسی پارٹیوں کے درمیان خوب سیاست کی گئی تھی ۔ہجومی تشدد کا شکار تسلیم کی نہ صرف پیٹائی کی گئی تھی بلکہ اس پر معصوم لڑکیوں سے چھیڑ چھاڑ کا بھی الزام تھا ۔ تسلیم کو پاسکو ایکٹ کے تحت گرفتار کرکے جیل بھیجا گیا تھا ۔ تیئس اگست کو پیش آنے والے ہجومی تشدد میں تسلیم کو ہائی کورٹ نے سو دن بعد ضمانت پر رہا کرنےکا احکام جاری کردیا ہے ۔تسلیم کی رہائی کا ہائی کورٹ سے احکام جاری ہونے کے بعد سماجی تنظیموں اور تسلیم کے گھروالوں میں خوشی کا ماحول ہے۔
واضح رہے کہ تسلیم کا تعلق اتر پردیش کے ضلع ہردوئی سے ہے ۔ تسلیم چوڑی بیچنے کا کام کرتا ہے اور اسی سے اس کے گھر کی کفالت ہوتی ہے۔ ہمیشہ کی طرح تسلیم رکشا بندھن کے موقع پر جب اندور کے تھانہ بان گنگا کے گووند نگر علاقہ میں چوڑی بیچنے کے لئے گیا تو اسے یہ نہیں معلوم تھا کہ وہ جگہ جہاں پر وہ بہنوں کو چوڑی پہناتا ہے اور اسے دعائیں ملتی ہیں ، وہ ہجومی تشدد کا شکار ہوجائے گا۔ اس پر لڑکیوں سے چھیڑ چھاڑ کا الزام لگے گا اور اسے جیل کی سلاخوں کے پیچھے جانا پڑے گا۔
تسلیم کو ضمانت ملنے کے بعد تسلیم کے بھائی سلمان کہتے ہیں کہ آج میرے بھائی کو ضمانت ہو چکی ہے ۔ سپریم کورٹ کے وکیل احتشام ہاشمی ،شیخ علیم ،عمران پرتاپ گڑھی اور بھوپال ایم ایل اے عارف مسعود نے میری بہت مدد کی ہے۔ ان لوگوں کی کوششوں اور مدد سے ہی میرے بھائی کو قانونی لڑائی لڑنے میں مدد ملی اور عدالت نے ہمیں انصاف دیا ہے ۔
وہیں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ تسلیم چوڑی والا کے ساتھ ہوئے ہجومی تشدد اور پولیس کی یکطرفہ کاروائی کے خلاف اندور میں جب سماجی تنظیموں اور مسلم سماج کے ذریعہ تھانہ بان گنگا کا گھیراؤ کیا تھا تو اس وقت اندور تھانہ کھجرانہ پولیس کے ذریعہ چار مسلم نوجوانوں کو انٹیلی جنس کی رپورٹ کی بنیاد پر گرفتار کیا گیا تھا۔گرفتار کئے گئے مسلم نوجوان التمش،سید ،عرفان اور جاوید پربھیڑ کی آر میں بڑی واردات کرنے کے ساتھ ان کے کنکشن پاکستان سے جڑے ہونے کا بھی ہے ۔ التمش ،عرفان ،سید اور جاوید کی گرفتاری ایک سو ترپن کے تحت کی گئی تھی ۔ابھی تک ان کی ضمانت نہیں ہوئی ہے ۔