ایرانی صدر ابراہیم رئیسی اور وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان کو لے جانے والا ہیلی کاپٹر حادثے کا شکار ہوگیا۔
ایران کے وزیر داخلہ احمد واحدی نے تصدیق کی ہے کہ صدر رئیسی اور وزیر خارجہ ہیلی کاپٹر میں سوار تھے۔اس ہیلی کاپٹر میں ایران کے مشرق آذربائیجان صوبے کے گورنر ملک رحمتی اور دیگر کئی افراد بھی سوار تھے۔
ایران کے سرکاری میڈیا کے مطابق ہیلی کاپٹر کو دوران پرواز مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور اسے ‘ہارڈ لینڈنگ’ کرنا پڑی۔ یہ ہیلی کاپٹر قافلے میں کام کرنے والے تین ہیلی کاپٹروں میں سے ایک ہے۔دو دیگر ہیلی کاپٹر، جن میں وزراء اور اہلکار سوار تھے، بحفاظت پہنچ گئے ہیں۔
ایران کے وزیر داخلہ کے مطابق ریسکیو ٹیم جائے وقوعہ تک پہنچنے کی کوشش کر رہی ہے، موسم کی وجہ سے یہاں (واقعہ کی جگہ) کے حالات مشکل ہیں۔
واقعہ کی اطلاع ملنے کے ایک گھنٹے بعد بھی امدادی ٹیمیں موقع پر نہیں پہنچ سکیں۔ اس علاقے میں کل 40 ریسکیو ٹیمیں تعینات کی گئی ہیں۔ اس ہنگامی آپریشن میں ڈرون یونٹس بھی مدد کر رہے ہیں۔ ایران کی ایمرجنسی سروس کے مطابق آٹھ ایمبولینسیں جائے حادثہ پر بھیج دی گئی ہیں تاہم خراب موسم کے باعث امدادی ٹیم کو مشکلات کا سامنا ہے۔
مقامی میڈیا کے مطابق صدر رئیسی آذربائیجان میں قز کلاسی اور خدافرین ڈیموں کا افتتاح کرنے کے بعد تبریز شہر کی طرف جا رہے تھے۔ریسکیو ٹیم کے ساتھ موجود فارس نیوز کے رپورٹر کے مطابق شدید دھند کے باعث ریسکیو آپریشن میں مشکلات کا سامنا ہےرپورٹر کے مطابق اس پہاڑی اور درختوں سے بھرے علاقے میں حد نگاہ صرف پانچ میٹر تک ہے۔
جس علاقے میں ہیلی کاپٹر نے سخت لینڈنگ کی وہ تبریز شہر سے پچاس کلومیٹر دور ورزقان شہر کے قریب ہے۔تبریز ایران کے مشرقی آذربائیجان صوبے کا دارالحکومت ہے۔ ایران میں لوگ صدر ابراہیم رئیسی کی صحتیابی کے لیے دعاگو ہیں۔ادھر امریکہ نے کہا ہے کہ وہ ایران کے صدر کے ہیلی کاپٹر کے گرنے کی اطلاعات پر نظر رکھے ہوئے ہے۔یہ بات محکمہ خارجہ کے ترجمان نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔