اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کی کوششیں جاری ہیں۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیل نے فلسطینی رہنماؤں کی رہائی اور طویل مدتی جنگ بندی کی پیشکش کی ہے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیلی حکومت نے غزہ میں یرغمال بنائے گئے 30 سے 40 اسرائیلیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کا دورانیہ ایک ہفتے سے ایک ماہ تک ہوسکتا ہے، جبکہ غزہ کی پٹی سے اسرائیلی فورسز کا عارضی انخلا بھی پیشکش میں شامل ہے۔
دوسری طرف فلسطینی مزاحمتی گروپ حماس نے قیدیوں کی واپسی کے لیے مذاکرات سے انکار کر دیا ہے۔ حماس کی طرف سے جمعرات کے روز اپنے ایک بیان میں کہا گیا ہے ‘جب تک اسرائیلی جارحیت جاری ہے کسی سے کوئی مذاکرات نہیں کیے جائیں گے۔ ‘
بیان میں مزید کہا گیا ہے ‘یہ فلسطینی قوم کا فیصلہ ہے کہ اسیران کے تبادلے کے لیے کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے الا یہ کہ اسرائیلی جارحیت روک دی جائے۔ واضح رہے حماس کے علاوہ اسلامی جہاد سمیت دوسروے گروپوں کے پاس بھی اسرائیلی قید ہیں۔
اسی دوران برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ کیمرون نےکہا ہے کہ ان کا ملک غزہ کی پٹی میں جاری تنازع کو طول نہیں دینا چاہتا۔ انہوں نے غزہ میں مستقل جنگ بندی کی حمایت پر زور دیا۔
العربیہ/الحدث کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں جمعرات کے روز انہوں نے کہا کہ نے غزہ میں امداد پہنچانے اور یرغمالیوں کو نکالنے کے لیے جنگ بندی کے نفاذ کی حمایت پر زور دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ لندن دو یرغمالیوں کی رہائی میں دلچسپی لے رہا ہے
برطانوی وزیر خارجہ نے کہا کہ "ہم غزہ کے لیے امداد کی سب سے بڑی رقم بھیجنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ غزہ کے لوگوں کو خوراک نہیں مل رہی امداد میں اضافہ کیا جانا چاہیے”۔انہوں نے مزید کہا کہ ان کے اس خطے کے دورے کا مقصد غزہ میں جنگ کے بعد کے ایام پر بات چیت کرنا ہے۔