تل ابیب:گزشتہ ہفتے، اسرائیلی حکومت نے ہنگامی ضوابط کی منظوری دی ہے جو اسرائیل میں الجزیرہ کو بلاک کرنے کی بنیاد بن سکتے ہیں۔
یروشلم پوسٹ کے مطابق، وزارت مواصلات نے کہا کہ یہ ضوابط جنگ کے دوران ایک غیر ملکی نشریاتی ادارے کی سرگرمیوں کو روکنے کی اجازت دیں گے جو ریاست کی سلامتی کو نقصان پہنچاتے ہیں۔”
اسرائیل کےوزیر مواصلات شلوما کرہی نے الجزیرہ کو حماس کے لیے "پروپیگنڈہ کا ماؤتھ پیس” قرار دیا۔
اس دوران امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے قطر کے وزیر اعظم سے کہا ہے کہ وہ غزہ کے بارے میں الجزیرہ کی بیان بازی پر لگام ڈالیں۔
الجزیرہ کو قطرکی حکومت کی طرف سے مالی اعانت فراہم کی جاتی ہے لیکن وہ آزادانہ طور پر کام کرتا ہے۔
آزادی صحافت کے گروپوں نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ الجزیرہ کو بند کرنے سے باز رہے۔
سی پی جے کے منصور نے ایک بیان میں کہا، "اختیارات کا احتساب کرنے کے لیے میڈیا کی آوازوں کی کثرت ضروری ہے، خاص طور پر جنگ کے وقت۔”
ایک اور ادارے، ’free expression group Article 19‘کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کوئن میک کیو نےوائس آف امریکہ کو بتایا کہ "اس ایجنسی کو بند کرنا اور اسے ہٹانا آزادی اظہار اور خطے میں میڈیا کے لیے ایک بہت ہی ہولناک ا قدم ہو گا جو دیگر قسم کی پابندیوں کے سیلاب کے لیےکے دروازے کھول دے گا۔”
لبرل اسرائیلی اخبار” ہارٹز "نے ہفتے کے آخر میں ایک اداریے میں ان ضابطوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا، "ریاست کو یہ اختیار نہیں ہونا چاہیے کہ وہ عوام کے لیے یہ فیصلہ کرے کہ کون سی معلومات سامنے لائی جا سکتی ہیں، جیسا کہ چین اور ایران جیسے ممالک میں کیا جاتا ہے۔”