نئی دہلی :(ایجنسی)
دہلی میں ہنومان جینتی کے موقع پر جہانگیر پوری میں تشدد کا معاملہ اب سپریم کورٹ پہنچ گیا ہے۔ درخواست میں چیف جسٹس سے معاملے کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ دہلی پولیس نے جہانگیر پوری علاقے میں تشدد کے سلسلے میں اب تک 23 لوگوں کو گرفتار کیا ہے، جن میں دو نابالغ بھی شامل ہیں۔ اس واقعے میں 10 سے 12 افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں 6 پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔ اس میں ایک سب انسپکٹر ’میدا لال‘ کو بھی گولی لگی ہے۔
داعش سے تعلق کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر
دی کوئنٹ ہندی ڈاٹ کام کے مطابق ہنومان جینتی جلوس کے دوران جہانگیر پوری میں ہوئے فسادات پر سپریم کورٹ سے مداخلت کی درخواست دائر کی گئی ہے۔ وکیل اور سماجی کارکن ونیت جندل نے سپریم کورٹ کے سامنے مفاد عامہ کی عرضی دائر کی ہے جس میں جہانگیر پوری میں ہنومان جینتی اور مختلف ریاستوں میں رام نومی تقاریب سے متعلق معاملات کی جانچ این آئی اے کو سونپنے کی مانگ کی گئی ہے۔
اس میں فسادات میں آئی ایس آئی ایس جیسی ملک دشمن اور بین الاقوامی تنظیموں کے کردار کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
دہلی پولیس کمشنر راکیش استھانہ نے اتوار کو دیر شب جہانگیر پوری میں تشدد کے دوران گولی لگنے سے زخمی ہونے والے سب انسپکٹر میدا لال کے گھر کا دورہ کیا اور انہیں محکمہ کی طرف سے مکمل تعاون کا یقین دلایا۔
16 اپریل کی شام کو جہانگیر پوری تھانے کا سب انسپکٹر میدا لال زخمی ہو گیا تھا۔ استھانہ نے لال کی خیریت دریافت کی اور کہا کہ تشدد کے مقام پر دکھائے گئے ان کی ہمت پر پوری فورس کو فخر ہے۔
جہانگیرپوری تشدد میں ایک اور ملزم کو گرفتار کیا گیا ہے جس کے بعد اب تک گرفتاریوں کی کل تعداد 23 ہوگئی ہے۔ اس واقعے کے سلسلے میں دو نوجوانوں کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔ نارتھ ویسٹ ضلع کی ڈی سی پی اوشا رنگنانی نے کہا کہ ’’جہانگیر پوری تشدد کیس کے سلسلے میں ایک اور ملزم کو گرفتار کیا گیا ہے۔ وہ اس سے قبل جہانگیرپوری تھانے کے تحت ڈکیتی اور اقدام قتل کے مقدمہ میں ملوث تھا۔