نئی دہلی:
جنتر منتر پر نفرت انگیز اور اشتعال انگیز نعرے بازی معاملے میں قومی اقلیتی کمیشن کے سخت موقف کے تحت نئی دہلی کے ڈی سی پی کو اس سلسلے میں باضابطہ نوٹس جاری کرتے ہوئے طلب کیا گیا تھا۔ ڈی سی پی دیپک یادو قومی اقلیتی کمیشن میں پیش ہوئے اور پولیس کاروائی کو لے کر اسٹیٹس رپورٹ پیش کی۔ اسٹیٹ اس رپورٹ میں پولیس کی طرف سے اس معاملے میں چھوٹے لوگوں کو زیر حراست لئے جانے اور قانونی کارروائی کئے جانے کی بات کہی گئی ہے۔ حالانکہ کچھ ہی دیر بعد میں دہلی پولیس کی طرف سے آفیشیل بیان جاری کرتے ہوئے 6 لوگوں کی گرفتار کئے جانے کی بات بھی کہی گئی۔
اس پورے معاملے پر قومی اقلیتی کمیشن کے کارگزار وائس چئیرمین عاطف رشید نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کمیشن کے پاس بہت سی شکایت بھی آئی تھی اور کمیشن میں خود بھی اس کا نوٹس لیتے ہوئے کارروائی کی اور ڈی سی پی کو طلب کیا تھا، جس کے نتیجے میں ڈی سی پی کمیشن کے سامنے پیش ہوئے اور انہوں نے ایک تفصیلی رپورٹ ہمیں دی ہے۔ ہمیں بتایا گیا ہے اور جو سوالات ان سے پوچھے گئے تھے، اس کے جوابات نہیں دیئے ہیں۔ کمیشن کارروائی سے مطمئن ہے۔ دہلی پولس اس معاملے میں تیزی سے کارروائی کر رہی ہے۔
عاطف رشید نے کہا کہ ملک کے بھائی چارے کو توڑنے والے نعرے لگانے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا اور قانون کے تحت انہیں سخت سے سخت کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ عاطف رشید نے کہا کہ قانون تمام لوگوں کے لیے برابر ہے۔ حکومت اور پولیس کی طرف سے یہ واضح پیغام ہے کسی کو بھی اپنی بات قانون کے دائرے میں رکھنے کا حق ہے، لیکن قانون توڑنے کا حق کسی کو نہیں ہے۔ پولیس نے اس معاملے میں بہتر طریقے سے کام کیا ہے۔ مجھے امید ہے یہ معاملہ آنے والے دنوں میں نظیر کے طور پر پیش ہوگا۔ غور طلب ہے کہ نفرت بھرے نعرے بازی معاملے میں میں قومی اقلیتی کمیشن نے کل ہی نوٹس جاری کیا تھا۔
کمیشن کے وائس چئیرمین عاطف رشید کی جانب سے معاملے کو سوموٹو انداز میں لے کر کارروائی کی گئی ہے۔ نوٹس میں ڈی سی پی نئی دہلی کو 10 اگست دوپہر 12 بجے کمیشن کے دفتر میں پیش ہونے کے لئے کہا گیا تھا۔ اس کے ساتھ ساتھ نوٹس میں یہ بھی پوچھا گیا تھا کہ جنتر منتر پر اشتعال انگیز نعروں اور نفرت بازی کے معاملے میں کیا کارروائی کی گئی اور کتنے لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی پوچھا گیا ہے کہ اس کے واقعات سے بچنے کے لئے دہلی پولیس کس طرح کے اقدامات کر رہی ہے اور مستقبل کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا قدم اٹھائے گئے ہیں۔ غور طلب ہے کہ اس معاملے میں دہلی پولیس نے پہلے ہی ایف آئی آر درج کی ہے۔
فی الحال اس معاملے میں زیرحراست لئے گئے 6 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، جن میں بی جے پی لیڈر اور وکیل اشونی اپادھیائے بھی شامل ہیں، جن کے ذریعہ سے بھارت چھوڑو تحریک کی برسی کے موقع پر بھارت جوڑوں تحریک کا جنتر منتر پر آغاز کرنے کا دعوی کیا گیا اور پروگرام کیا گیا، جس کے بعد سوشل میڈیا پر اشتعال انگیز اور مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز نعرہ بازی کا ویڈیو وائرل ہوا۔ اس طرح کے کئی ویڈیو وائرل ہوئے اور یہ الزام لگایا گیا کہ بھارت چھوڑو تحریک کے پروگرام میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز نعرے لگائے۔ وکیل اشونی اپادھیائے نے اس سلسلے میں دہلی پولیس کمشنر کو خط لکھ کر اس معاملے سے اپنا تعلق نہ ہونے اور خاطی افراد کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا۔ اشونی اپادھیائے کا کہنا تھا کہ ان کا پروگرام سوا بارہ بجے ہی اختتام پذیر ہوگیا تھا۔ اس کے بعد نعرے بازی کی گئی ہے۔ اس ویڈیو کی سچائی سے متعلق تحقیقات کی جانی چاہئے اور جو لوگ بھی قصوروار ہیں، ان کے خلاف کارروائی کی جانی چاہئے۔