لکھنؤ :
کسانوں نے بھارتیہ کسان یونین کے بنیر تلے گریٹر نوئیڈا کے جیور میں ایک مہا پنچایت کاانعقاد کیا۔ اس میں کسان لیڈر راکیش ٹکیت نے بھی شرکت کی اور گزشتہ سال بنائے گئے زرعی قوانین کو ختم کرنے کی مانگ کی ۔ انہوں نے کسانوں کی زمین کے معاوضہ اور 10 فیصد دئے پلاٹ دئے جانے آبادی کی زمین کا تلف کی مانگ کو اٹھایا ، ساتھ ہی انہوں نے کہاکہ لکھنؤ کسانوں کا ہے، نہ کہ کسی کے باپ کی جاگیر ہے ۔
گریٹر نوئیڈا کےجیور ٹول پلازہ کےپاس سکندر آباد جیور انڈر پاس پر ہزاروں کی تعداد میں کسان جمع ہوئے ۔ مہاپنچایت میں پانچ ہزار سے زیادہ لوگ موجود تھے، مہا پنچایت کے مدنظر سیکورٹی کےسخت انتظامات کئے گئے تھے ۔ بھارتیہ کسان یونین کے لیڈر راکیش ٹکیت نے کسانوں کی مہا پنچایت کو خطاب کرتے ہوئے کہاکہ جب تک سرکار نئے رزعی قوانین کو واپس نہیں لے گی تب تک کسان گھر واپسی نہیں کریں گے ۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے راکیش ٹکیت نے کہا کہ ’’ اگر حکومت کسانوں کے مطالبات نہیں مانتی اور کالا قانون واپس نہیں لیتی ہے تو عوام اسے اسمبلی انتخابات میں سبق سکھائیں گے۔ لکھنؤ ہمارا ہے ، یہ کسانوں کا ہے۔ یہ کسی کے باپ کی جاگیر نہیں ہے۔‘‘
گزشتہ آٹھ ماہ سے زائد عرصے سے مختلف کسان رہنما دہلی کی سرحدوں پر تحریک کررہے ہیں ،کسان مرکزی حکومت کے ذریعہ بنائے گئے زرعی قوانین کو رد کرنے ، ایم ایس پی پر قانون بنانے سمیت کئی مانگ کررہے ہیں۔ ٹکیت نے مرکزی حکومت پر بڑا الزام لگایا تھا اور کہا تھا کہ کمپنیاں حکومت چلا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں بی جے پی نہیں بلکہ مودی حکومت ہے۔ اگر بی جے پی کی حکومت ہوتی تو وہ کسانوں سے بات کرتی ، لیکن یہ مودی حکومت ہے ، جو کمپنیاں چلاتی ہے ، جو کسی سے بات نہیں کرتی۔