چنئی : (ایجنسی)
مدراس ہائی کورٹ نے ایک اہم فیصلہ میں حکومت کو ہدایت دی ہے کہ تین ماہ کے اندر ’پریس کونسل آف تمل ناڈو ‘ تشکیل دے تاکہ جعلی صحافیوں کو میڈیا برادری سے ختم کیا جاسکے اور قانونی طور پر جعلی خبروں کے مسئلہ کو حل کیا جاسکے ۔
جسٹس این کروبا کرن ( اب ریٹائرڈ) اور پی ویلمورگن کی بنچ ایس سیکرن کی دائر رٹ کی سماعت کررہی تھی جو ریٹائرڈ انسپکٹر جنرل پولیس اے جی پون مینکا ویل کے خلاف تھی، جس نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ ’’پریس رپورٹر‘‘ ہے ۔ ججوں نے درخواست گزار کی اصلیت پر شک کرنے کے بعد کیس کا دائرہ وسیع کیا اور ہدایات مشاہدات کے ساتھ فیصلہ دیا۔ ہائی کورٹ نے کہاکہ مذکورہ کونسل نیم عدالتی ہو جس کی سربراہی سپریم کورٹ یا ہائی کورٹ کا ریٹائرڈ جج کرے۔ اس میں میڈیا برادری ، سول سروس اور پولیس ڈپارٹمنٹ (ریٹائرڈ) وغیرہ کے ارکان ہوں۔ اس کے علاوہ سرکار پریس ریکریڈیشن رول میں ضروری ترامیم کرے ۔ اس نے ہدایت دی کہ مجوزہ پریس کونسل تسلیم شدہ صحافیوں کو غیر صحافتی سرگرمیوں جیسے کسی ٹھیکیدار کی سرکاری محکمہ یا اس قسم کی سرگرمیوں پر روک لگا ئے ۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ وہ کسی بھی درخواست گزار صحافی کو راست کوئی مکان یا گرانٹ الاٹ نہ کرے جب تک اسے تشکیل شدہ کونسل کے ذریعہ منتقل نہ کیا جائے۔ وہ پریس اسٹیکرس ،شناختی کارڈ اور دیگر فوائد جاری نہ کرے جب تک تنظیم ،میڈیا ہاؤس ملازمین کی تعداد، تنخواہ کی پرچی، ٹی ڈی ایس کی تفصیلات اورانکم ٹیکس ظاہر نہ کرے ۔
عدالت نے مشاہدہ کیاکہ عام لوگ جعلی خبروں او ر ایجنڈے والی خبروں کی لعنت سے پریشان ہیں لوگ اپنی شکایت پریس کونسل کو بھیج سکتے ہیں جو ایسی شکایات کی انکوائری کرے اور شکایت درست ہونے پر فیک جرنلسٹوں پر مجرمانہ کارروائی شروع کی جائے ۔ کونسل کو اختیار ہو کہ وہ جواب دینے اور معافی مانگنے کاحکم دے ۔ یہ بروقت فیصلہ ہے اس سے میڈیا کہ غلط استعمال اور صحافیوں کے بھیس میں موجود شارک کو بے نقاب کیا جاسکے گا۔