بھیوانی میں راجستھان کے رہائشی ناصر اور جنید کے قتل کے بعد معاملہ بڑھتا جا رہا ہے۔ اس معاملے میں مونو مانیسر کو مرکزی ملزم بنایا گیا ہے، جو فی الحال پولیس کی پہنچ سے باہر ہے۔ مونو کے علاوہ باقی ملزمان بھی مفرور ہیں۔ این ڈی ٹی وی کی ایک خبر کے مطابق، مونو گاؤ رکھشک دل سے وابستہ ہونے کے ساتھ ساتھ پولیس کے مخبر کے طور پر کام کر رہا تھا۔
مونو کو گرفتاری سے بچانے کے لیے اس کی حمایت میں ہریانہ میں مختلف مقامات پر مہاپنچایتیں منعقد کی جا رہی ہیں۔ جس میں اسے گرفتار نہ کرنے کا چیلنج دیا جا رہا ہے۔ مہاپنچایتوں میں اسے ہندوگورو بتایا جا رہا ہے۔ ایسی ہی ایک مہاپنچایت بدھ کو میوات کے علاقے میں پڑنے والے ہتھنی میں بھی ہوئی۔ ہندو راشٹر نونرمان سینا نے دعویٰ کیا ہے کہ اس میں 50,000 سے زیادہ لوگوں کی بھیڑ جمع تھی۔ مہاپنچایت میں آئے مقررین نے کہا کہ وہ مونو کو پھنسانے کی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ اس سے ایک دن پہلے منگل کو مانیسر میں مونو کے حق میں مہاپنچایت بھی ہوئی تھی۔
ہتھنی کی اس مہاپنچایت کے لیے ہندو تنظیموں نے پہلے ہی کافی تیاریاں کر رکھی تھیں۔ اس میں گروگرام، ریواڑی، نارنول، پلوال، میوات اور فرید آباد کے لوگوں نے حصہ لیا۔ مہاپنچایت میں شریک لوگوں کا کہنا ہے کہ مونو مانیسر کو کسی سازش کے تحت پھنسایا جا رہا ہے۔ لیکن سازش کرنے والوں کو ان کے منصوبوں میں کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا کیونکہ مونو مانیسر کا اس معاملے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔