احمدآباد:(ایجنسی)
احمد آباد کے دھندوکا میں سوشل میڈیا پر متنازع پوسٹ ڈالنے والے کشن بھرواڑ کے قتل معاملے میں گجرات اے ٹی ایس کی ٹیم نے بریلوی مکتبہ فکر کے معروف عالم دین مولانا قمر غنی عثمانی کو دہلی سے گرفتار کر لیا ہے۔ مولانا غنی پر اشتعال انگیز تقریراور کشن بھرواڑ کے قتل کے ملزم شبیر کو اکسانے کا الزام ہے۔
آج تک کی رپورٹ کے مطابق شبیر نے عثمانی کے بیان کے بعد ہی اس طرح کا قدم اُٹھایا تھا، پولیس کے مطابق قمر غنی عثمانی تحریک فروغ سے منسلک ہیں، گزشتہ سال تری پورہ فساد میں بھی ان کی گرفتاری ہوئی تھی۔ مولانا کو مقامی عدالت میں پیش کیاگیا جہاں سے انہیں ٹرانزٹ ریمانڈ پر بھیج دیاگیا ہے۔ انہیں گجرات کی عدالت میں بھی پیش کیاجائے گا، اے ٹی ایس پوچھ تاچھ کےلیے عدالت سے دن کے ریمانڈ کی درخواست کرسکتی ہے۔
کشن کا قتل25 جنوری کو ہوا تھا اور اس معاملے میں اب تک چھ لوگوں کو گرفتار کیاجاچکا ہے۔کشن نے سوشل میڈیا کی معروف ویب سائٹ فیس بک پر مسلمانوں کے تعلق سے کچھ نازیبا تبصرہ کیا تھا جس کے بعد وہ نشانے پر تھا۔
کشن کو قتل کرنے والے ملزمین نے پولیس کو بتایاکہ ان کی ملاقات قمر غنی سے ممبئی میں ہوئی تھی، میٹنگ کے دوران غنی نے ان سے کہاکہ جو کوئی بھی اسلام اور مسلمانوں کے خلاف بولتا ہے تو اسے ختم کردیناچاہئے، اس کے بعد انہوں نے کشن کو مارنے کی سازش رچی اور کشن کا قتل کردیا۔
واضح رہے کہ 29جنوری کو گجرات حکومت نے ریاستی اے ٹی ایس کو اس معاملے کی تحقیقات سونپی تھی، اے ٹی ایس نے 24گھنٹے میں مولانا قمر غنی کو دہلی سے گرفتار کرلیا۔ مولانا قمر غنی عثمانی تحفظ ناموس رسالت ﷺکی خاطر عرصۂ دراز سے سرخیوں میں تھے اور تفتیشی سرکاری ادارے ان پر گہری نظر جمائے ہوئے تھی۔
دریں اثناء کشن بھرواڑ کے قتل کے بعد سے علاقے میں کشیدگی ہے، گزشتہ روز ہندو تنظیموں نے احمد آباد میں بند کا اعلان کیا تھا اور ٹھاکر ، چودھری، بھرواڑ سمیت دیگر برادریوں نے احتجاج کیا تھا جس میں تقریباً بیس ہزار سے زائد افراد شریک ہوئے تھے۔ اس معاملے میں متنازع بالی ووڈ اداکارہ کنگنا رناوت بھی کود پڑی ہے۔ سوشل میڈیا پر اس نے لکھا کہ یہ قتل منصوبہ بند تھا۔ مولانا کے ذریعہ اسے مکمل طور پر انجام دیاگیا ، ایسے میں حکومت کو قاتلوں کے خلاف سخت کارروائی کرنی چاہئے۔ کنگنا نے مزید لکھا کہ مہلوک کشن کی عمر 27سال تھی اور اس کی ایک بیٹی بھی ہے، کشن نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ ڈالی تھی جس کے بعد اسے معافی مانگنے کو کہا گیا تھا، اس نے معافی بھی مانگ لی اس کے باوجود اسے قتل کردیاگیا، ایسے میں اس کی موت کو شہادت سے کم نہیں کہاجاسکتا۔ کنگنا نے کہاکہ کشن جیسے نوجوان ہمارے ملک کو افغانستان بننے سے روک رہے ہیں، ایسے میں کشن کی بیوہ کو پنشن ملنی چاہئے۔
پولیس کے مطابق کشن بھرواڑ نے 8جنوری کو سوشل میڈیا پر متنازع پوسٹ اپ لوڈ کیا تھا، جس کے بعد تنازع ہونے پر اس نے ویڈیو ہٹا دی تھی۔ 9جنوری کو شبیر اور امتیاز نے دھندوکا پولیس میں شکایت کی جس کے بعد 20جنوری کو شبیر احمد آباد آکر جمال پور میں مولانا زور والا محمد ایوب سے ملا، جہاں سے اس نے ایک پستول اور پانچ رائونڈ گولیاں لیں، جس کے بعد وہ امتیاز کے ساتھ مل کر تقریباً پانچ دن تک کشن کو ٹریک کرتا رہا، 25 جنوری کو اس نے کشن بھرواڑ پر گولی چلا دی جس کے بعد اس کی موت ہوگئی۔ فی الحال پولس نے شبیر اور امتیاز کے ساتھ ساتھ جمال پور سے زروالا مولانا محمد ایوب کو بھی گرفتار کرلیا ہے۔ اس معاملے کی تفتیش اے ٹی ایس کو سونپی گئی جس کے تحت گجرات اے ٹی ایس نے معروف عالم دین مولانا قمر غنی عثمانی کو دہلی سے حراست میں لے لیا۔