تحریر:مولانا مفتی محمد رازق مظاہری
کل جمعہ کے دن بھارت بند کس نے بلایا تھا؟
کسی بھی مسلمان تنظیم یا جماعت نے بند کی اپیل نہیں کی تھی؛ لیکن پھر بھی شوشل میڈیا پر بند کے اشتہارات خوب وائرل ہوئے اور تقریباً ہر گروپ میں پہنچے۔ مولانا سید ارشد مدنی کی جانب منسوب ایک فرضی میسیج بھی خوب وائرل ہوا۔ یہ اشتہارات شوشل میڈیا پر چلتے دیکھ کر ہمارے نوجوانوں نے بھی آگے بڑھادیئے۔کیا کوئی بتا سکتا ہے کہ بند کے یہ اشتہارات کس نے بنوائے اور کس کے اشارے پر وائرل کئے گئے؟
جہاں احتجاج ہوئے کیا وہاں جمعہ سے پہلے مسلمانوں نے احتجاج کی پلاننگ کی تھی؟
جن شہروں میں احتجاج ہوئے ان میں سے اکثر جگہوں سے یہ اطلاعات ملی ہیں کہ جمعہ سے پہلے مسلمانوں نے احتجاج کی کوئی پلاننگ نہیں کی تھی؛ بلکہ اکثر جگہ کسی کو معلوم بھی نہیں تھا کہ جمعہ کے بعد کوئی احتجاج ہونے والا ہے، بس اچانک جیسے ہی جمعہ کے بعد بھیڑ باہر نکلی نعرے بازی، ہو ہلا اور شور شرابہ شروع ہوگیا، چونکہ سب کے جذبات پہلے سے مشتعل تھے اس لیے مسلم نوجوانوں بالخصوص نوعمر بچوں کی بھیڑ بھی نعرے بازی میں شریک ہوگئی اور جب تک بڑی عمر کے سنجیدہ و سمجھدار لوگ کچھ سمجھ پاتے تب تک معاملہ قابو سے باہر ہوچکا تھا۔کیا کوئی بتا سکتا ہے کہ بغیر کسی اطلاع، اعلان و پلاننگ کے بھیڑ میں اچانک نعرے بازی اور شور و شغب کس نے شروع کیا؟
پتھر بازی کیوں شروع ہوئی؟
کوئی بیوقوف سے بیوقوف مسلمان بھی بلاوجہ پولیس پر پتھر نہیں پھینک سکتا اور موجودہ حالات میں تو اس کا تصور بھی مشکل ہے؛ لیکن پھر بھی اچانک پتھر بازی شروع ہوگئی اور ویڈیوز میں صاف دیکھا جاسکتا ہے کہ نوعمر مسلمان بچے خوب پتھر پھینک رہے ہیں۔کیا کوئی بتا سکتا ہے کہ یہ پتھر بازی کیوں شروع ہوئی اور کس نے شروع کی؟
احتجاج والی جگہوں پر پتھر کہاں سے آئے ؟
عموماً شہروں کی گلیوں میں اور بھیڑ بھاڑ والی جگہوں پر اینٹ اور پتھر ڈھونڈنے سے بھی نہیں ملتے؛ لیکن جن علاقوں میں احتجاج ہوئے وہاں کے ویڈیوز دیکھئے کس طرح سڑکوں پر اینٹ پتھر بکھرے پڑے ہیں، کیا کوئی بتا سکتا ہے کہ اچانک اتنی مقدار میں اینٹ پتھر کہاں سے رونما ہوگئے ؟
نوعمر بچے ہی آگے کیوں نظر آئے؟
احتجاجات کی ویڈیوز دیکھ لیجیے اکثر جگہ پندرہ سولہ سال کے بچے ہی آگے نظر آرہے ہیں، ظاہر ہے کہ اگر یہ احتجاج مسلمانوں کے باہم مشورے و پلاننگ کے ساتھ ہوتے تو پختہ عمر کے لوگ آگے نظر آتے، بچوں کا آگے نظر آنا کیا کسی کی شرارت کا نتیجہ نہیں ہے؟
مسلمانوں ہوش کے ناخن لو، تمہارے جذبات کا فائدہ اٹھاکر کچھ شرپسند عناصر تمہیں کچلنے کی بڑی بڑی سازشیں تیار کررہے ہیں۔
ذرا غور کرو کہ چند روز پہلے تک حکومت کیسی بھیگی بلی بنی ہوئی تھی اور اس کے اپنے میڈیا چینلز کس قدر پریشان تھے، حکومت کی جانب سے صفائی دینے کے لیے کوئی بھی آدمی میڈیا کے سامنے آنے کو تیار نہیں تھا؛ لیکن ان احتجاجات کے بعد ماحول کیسا بدل گیا اور اب حکومت کو نہیں مسلمانوں کو ولین بنادیا گیا، سینکڑوں نوجوانوں کو موقعہ واردات پر ہی پولیس نے توڑ پھوڑ دیا، ہزاروں نوجوانوں کو سلاخوں کے پیچھے بھیجنے کی تیاری ہوچکی ہے، سینکڑوں مکانات پر بلڈوزر پھیرنے کی اسکیمیں چل رہی ہیں اور حکومت کے اس کھلے ظلم کے باوجود صفائیاں بھی مسلمانوں کو ہی دینی پڑ رہی ہیں۔
شرپسند عناصر نے نہایت چالاکی و ہوشیاری کے ساتھ ہمارے بیچ گھس کر اپنا کام کردیا اور ہمیں کانوں کان خبر نہ ہوسکی۔
ہمارے طبقے کے کچھ جذباتی اور مشتعل مزاج شوشل میڈیائی مفکرین نے بھی شوشل میڈیا کے ذریعے آگ میں خوب گھی ڈالا اور اب لٹنے پٹنے والے لوگوں کو مبارکباد بھی پیش کررہے ہیں، حالانکہ ان مفکرین میں سے خود کوئی بھی کہیں نہ زخمی ہوا اور نہ گرفتار ہوا بلکہ زمین پر بھی نظر نہیں آیا، یہ لوگ چاہتے ہیں کہ ہمارا تو بال بھی بیکا نہ ہو لیکن ہمارے علاوہ سب لوگ تلوار لے کر نکل جائیں۔
مسلمانو! ناموس رسالت کے لیے جذبات برانگیختہ ہونا فطری بات ہے لیکن خیال رکھیں کوئی ہمارے جذبات کی آڑ میں اپنا کھیل نہ کھیل جائے۔
(یہ مضمون نگار کے ذاتی خیالات ہیں)