نئی دہلی :
کانگریس پارٹی کے رہنمااور دوسرے لوگ کورونا وبا کے پیش نظر سینٹرل وسٹا پروجیکٹ کو رد کرنے کی مانگ کر رہے ہیں اورایسے میں نریندر مودی حکومت اس پر مضبوطی سےاڑی ہوئی ہے۔
مرکزی حکومت نے منگل کے روز دہلی ہائی کورٹ میں ایک حلف نامہ داخل کیا ہے جس میں استدعا کی گئی ہے کہ اس پروجیکٹ کی مخالفت کرنے سے جڑی عرضی نہ صرف خارج کردی جائے بلکہ عرضی گزار پر جرمانہ لگایا جائے کیونکہ یہ قانون کا غلط استعمال ہے۔ مرکز کے حلف نامے میں کہا گیا ہے کہ 19 اپریل کو کرفیو نافذ ہونے سے قبل ہی تعمیراتی مقام پر 400 کارکن موجود تھے۔ یہ اس وقت سے اب تک وہیں ہے۔کورونا پروٹوکول پر پوری طرح عمل کررہے ہیں تب سے سائٹ پر مکمل طور پر محفوظ ہیں۔
گائڈ لائنس پر عمل کرنا
حلف نامے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ حفظان صحت ، تھرمل اسکیننگ ، سماجی دوری اور ماسک کے استعمال جیسے تمام رہنما خطوط پر سختی سے عمل کیا گیا ہے۔ تعمیراتی مقام پر ہی ٹیسٹنگ ، آئیسولیشن اور طبی امداد کے لیے الگ سے سہولیات موجود ہیں۔
حکومت نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ سینٹرل وسٹا پروجیکٹ سائٹ پر کام کرنے والوں کے لئے فوری طور پر طبی سہولت اور مناسب دیکھ بھال کا انتظام ہے۔ حلف نامے میں کہا گیا ہے کہ ٹھیکیدار نے تمام کارکنوں کو ہیلتھ انشورنس فراہم کرنے کے انتظامات کیے ہیں۔
راہل نے کیا کہا؟
مرکزی حکومت کا یہ ہٹ دھرم رویہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کانگریس نے ایک بار پھر سینٹرل وسٹا پروجیکٹ کی مخالفت کرتے ہوئے سرکار کو نشانہ پر لیا ہے۔ سابق کانگریس صدر راہل گاندھی نے کہاکہ سرکار کو وہ چشمہ ہٹا لینے چاہئے جس سے صرف سینٹرل وسٹا جیسی گلوبل چیزیں ہی نظر آتی ہیں۔
کانگریس نے اس سے پہلے بھی سینٹرل وسٹا پروجیکٹ پر بھی مرکز کو گھیرتے ہوئے کہا تھا کہ لوگوں کو یہ پروجیکٹ نہیں بلکہ سانسیں چاہئیں۔
کانگریس کے جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے بھی سینٹرل وسٹا پروجیکٹ کی مخالفت کی اور ٹویٹ کیا کہ جتنے پیسے اس پر خرچ ہورہے ہیں اتنے میں کورونا سے جڑے کئی کام ہوسکتے ہیں۔