نئی دہلی :(ایجنسی)
کیرالہ کے گورنر عارف محمد خان نے تین طلاق کے معاملے پر ایک پرائیویٹ چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ نریندر مودی نے 13ویں صدی سے چلی آ رہی برائی کا خاتمہ کر دیا ہے۔ پی ایم مودی کی تعریف کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تین طلاق قانون کی مدد سے ملک کی مسلم خواتین اور بچوں کی حالت بہتر ہوئی ہے۔ اس کے ساتھ تین طلاق قانون کے بعد طلاق کی شرح میں کمی آئی ہے۔
عارف محمد نے انڈیا ٹی وی سمواد منچ پر کہا کہ مودی حکومت کی طرف سے لائے گئے تین طلاق قانون نے طلاق کے معاملات میں 90 فیصد تک کمی کی ہے۔ اس نے مسلمان خاندانوں کو بچایا ہے۔ طلاق کے بعد بچوں کی جو حالت ہوتی تھی، ان کا مستقبل محفوظ ہوا ہے۔ تین طلاق کا مسئلہ صرف مسلم خواتین تک محدود نہیں تھا۔ عارف محمد نے کہا کہ نریندر مودی نے ایک سماجی مصلح کی طرح کام کیا ہے۔
دوسری جانب گیان واپی مسجد تنازع اور مغلیہ دور میں پیش آنے والے واقعات پر عارف محمد نے کہا کہ اس دور میں جو بھی غلط کام ہوئے، مسلمانوں کو اسے ماننا پڑے گا، ورنہ آپس میں تلخی پیدا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح جنوبی افریقہ میں ٹروتھ کمیشن بنایا گیا، اسی طرح ہمیں بھی کچھ کام کرنا ہے۔ عارف محمد نے کہا کہ مغلیہ دور میں اسلام کی کوئی شائستہ حکمرانی نہیں تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ محمود غزنوی اور اورنگزیب نے جو بھی غلط کام کئے ہیں اگر ہم ان پر یقین نہیں رکھتے تو اس کے ذمہ دار ہم ہیں۔ اور اس سے تلخی باقی رہے گی۔ لیکن اگر ہم کہیں کہ مغل بادشاہ نے اس سے زیادہ جرم کیا۔ یہاں تک کہ اس نے اپنے باپ بیٹی کو قید میں رکھا۔
عارف محمد نے کہا، ’’اورنگ زیب قید میں اپنے والد شاہ جہاں کو محدود پانی دیا کرتا تھا۔ اس پر شاہ جہاں نے اپنے بیٹے کو فارسی میں خط لکھا کہ تم کیسے مسلمان ہو جو اپنے زندہ باپ کو پانی نہیں پلاتا جبکہ ہندو تو اپنے مرے ہوئے باپ کو بھی پانی پلاتے ہیں۔ میں اورنگ زیب کا اس طرح دفاع کیوں کروں گا؟
دوسری جانب اورنگزیب کو اپنا جد امجد کہنے والوں پر عارف محمد نے کہا کہ یہ ہمارے ملک کی جمہوریت، روایت، اصولوں کا فخر ہے کہ ہم سب کو برداشت کرتے ہیں۔ عارف محمد نے کہا، ‘پہلے وقتوں میں کسی نے جو کچھ کیا میں اس کا ذمہ دار نہیں ہوں، لیکن میں اس تاریخ کی یاد کا ذمہ دار ہوں۔ اگر میں نہ مانوں گا تو معاشرے میں تلخیاں پیدا ہوں گی۔