بھوپال :(ایجنسی)
ملک کے موجودہ حالات پر جمعیۃ علماء مدھیہ پردیش کا اہم اجلاس زیر صدارت امیر شریعت،مفتی اعظم مولانا مفتی محمد احمد خان صدر جمعیۃعلماء مدھیہ پردیش مسجد ترجمہ والی بھوپال میں منعقد ہوا، جلسہ کا آغا قاری محمد کی تلاوت سے ہوا،اور تمہیدی کلمات و نظامت کے فرائض مفتی ضیاء اللہ قاسمی نائب صدر جمعیۃعلماء مدھیہ پردیش نے ادا کیے، جلسہ میں مفتی محمد احمد خان نے ولولہ انگیز خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں حالات سے ڈرنا یا گھبرانہ نہیں ہے اس وقت جو حالات ہیں اس میں جذبات میں نہیں آنا بلکہ مساجد، شریعت اور اپنے فنڈامنٹل رائٹ جو ہمیں اس ملک کے آئین نے دیا ہے کی حفاظت کیلئے دانائی،عقلمندی اور حکمت عملی سے کام لینا ہے،ہمیں اپنے حق کے لیے لڑنا ہے مگرقانونی طریقہ سے، ساتھ ہی اسکا بھی خیال رکھنا ہے کہ ہم چھوٹی چھوٹی باتوں میں بے قابو نہ ہو جائے بلکہ صبر و تحمل سے کام لیں یاد رکھیں اگر کوئی ظلم کرتا ہے چاہے وہ کسی بھی قوم کا ہو مسلمان ہی کیوں نہ ہو اور اس کے ظلم کی وجہ سے مظلوم آہ بھرتا ہے تو اللہ ظالم کی پکڑ ضرور فرماتا ہے۔
کوئی اگر نفرت پھیلاتا ہے یا ہمیں اکساتا یا ڈراتا دھمکاتا ہے تو ہم خود اس سے نہ الجھتے بلکہ اس کے خلاف ایف آئی آر کریں،اس کے لئے اپنے اپنے اضلاع میں قانونی کمیٹی بھی تشکیل کریں،مسلم بچیوں کو مرتد ہونے سے بچانے اور امت میں دینی شعور پیدا کرنے کیلئے اصلاح معاشرہ کے عنوان پر ہر محلہ ہر مسجد میں اجلاس کریں ۔
انہوں نے کامن سول کوڈ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس کے ذریعہ ہمیں اپنے حق سے محروم کرنے کی کوشش کی جارہی ہےاور آپ نے اپنے والد محترم مولانا مفتی عبد الرزاق خانصاحب رحمۃ اللہ علیہ کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ حضرت کی خواہش تھی کہ ہر ضلع میں ہمارے اپنے اسکول،کالج اور اسپتال قائم ہوں،خاص طور پر شہر بھوپال میں تو ایک ایسا اسپتال ہمارا ضرور ہو جہاں لیڈیز کا علاج لیڈیز ڈاکٹر کریں اور مرد کا علاج مرد کریں، اور ہمیں حضرت کے مشن کو آگے بڑھاتے ہوئے اس کو عملی جامہ پہنانا ہے اور سب سے پہلے حضرت مفتی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے نام سے شہر بھوپال میں ایک وسیع اسپتال قائم کرنا ہے جس کے لیے مجلس عاملہ نے متفقہ طور پر یہ فیصلہ کیا ہے کہ ہر ضلع والا آئندہ ایک سال میں اپنے اپنے ضلع سے دس لاکھ روپے اسپتال کے لئے اکٹھا کر صوبائی دفتر میں جمع کرے،جس کے لئے اجلاس میں تشریف لائے تمام ضلعی صدور نے اپنے ضلع کی طرف سے دس لاکھ روپے جمع کرنےکا اعلان کر عزم بھی کیا۔
ان سے قبل حافظ و قاری محمد تقی صدر جمعیۃ علماء اجین و نائب صدر جمعیۃعلماء مدھیہ پردیش نے اپنے خطاب میں کا کہ قرآن و حدیث سے اچھی طرح واضح ہوتا ہے اللہ فقط ایمان والوں کے اعمال پر پوری کائنات کو چلا رہے ہیں، آفات یا رحمتوں کے نزول کا جو سبب بنتا ہے وہ ہمارے اعمال ہوتے ہیں ،اس لیے اگر ہم ان حالات سے نجات چاہتے ہیں تو ہمیں امت میں دینی شعور و دینی بیداری پیدا کرنے کی ضرورت ہے ،اور صاحبزادہ عبد الرشید نے فرمایا کہ نفرت کا کاروبار کرنے والے نفرت پھیلا رہے ہیں،ہمیں اپنے ملک کو نفرت پھیلانے والوں سے بچانا ہے جس کے لیے ہمیں قانونی طریقہ پر احتجاج کرنے کی ضرورت ہے ۔
انہوں مزید کہا کہ ہم اجتماعیت کے ساتھ کام کریں ،علماء،آپس میں متحد ہوں،ایک دوسرے کا خیال رکھتے ہوئے کام کریں،اس سے قبل محی الدین عرف ببو بھائی دیواس، مولانا محمد عابد ،مفتی مجیب الدین ،مولانا غیاث الدین اندور،مفتی شمس الدین اندور،مولانا لئیق آشٹہ،مفتی اسحاق گوالیار،مفتی عبد الحکیم سینکاں، نور اللہ شہڈول،مولانا اسحاق سالیہ ، مفتی مظہر مفتی اعظم مالوہ،مفتی ارشاد شجاعلپور،حافظ صدیق ودیشہ،حاجی بابر بادشاہ ،حافظ مجاہد ،مفتی عبد الباری ،سیہور، نے اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا اور ایجنڈے کو سامنے رکھتے ہوئے قیمتی و مفید مشورے پیش کیے۔
مندرجہ ذیل تجاویز پاس کی گئی،(1) جو حالات بنے ہیں یا بنائے جا رہے ہیں اس سے مسلمانوں میں مایوسی اور خوف پیدا ہو رہا ہے اور اسکا ایک بڑا سبب ملک کے آئین سے نا واقفیت ہے، علماء عوام سے مایوسی اور خوف کو ختم کریں،بے اعتمادی کو ختم کر اعتماد پیدا کریں،قانون کا علم اور جو حق دستور نے آپکو دیے ہیں اسکا علم دونوں حاصل کریں،(2) جامع مسجد بھوپاکے تحفظ کیلئے ایک قانونی کمیٹی تشکیل کی گئی،(3) تعصب بھری خبروں پر قدغن لگانے کیلئے جمعیت علماء ہند پہلے سے ہی سپریم کورٹ میں کیس دائر کر چکی ہے،(4)اپنی بات عوام تک پہونچانے کے لیے پرنٹ یا سوشل میڈیا کا استعمال کریں،(5)مسلم لڑکیوں کی حفاظت کیلئے سرپرست انکی نگرانی کریں،(6) لڑکیوں کیلئے علیحدہ اسکول،کالج اور کوچینگ سینٹر قائم ہوں،(7) ہر گاؤں،شہر کے محلہ و مسجدوں میں ہر ہفتہ باقاعدہ مستورات کے اجلاس منعقد ہوں جس میں اصلاح معاشرہ پر گفتگو ہو،(8)مسلمان عورتوں کو سموہ سے بچانے کیلئے محلہ کے لوگ ایک پھنڈ جمع کر ضرورت مندوں کی مدد کری،(9) کامن سول کوڈ ، ہمیں جو آئین میں حق ملیں ہیں ان سے محروم کرتا ہے کیونکہ شادی ،نکاح طلاق کے جو حق ہمیں مسلم پرسنل لا میں حاصل ہیں وہ قرآن و حدیث سے لیے گئے ہیں اور یہ قرآن وحدیث اور ہماری شریعت کے خلاف ہے اس لئے اس کی مخالفت کریں(10) کسی بھی معاملہ میں مسلمان جذبات میں بے قابو نہ ہوں بلکہ قانونی لڑائی لڑیں،(11) جسکے لئے جمعیت اپنے اپنے علاقہ میں علماء،آئمہ کی میٹنگ بلاکر یہ طے کرے کہ کہ وہ اپنی اپنی مساجد میں لوگوں کو خصوصا نوجوانوں کو اس بات کو سمجھائیں کہ چھوٹی چھوٹی باتوں پر جذبات میں نہ آئیں بلکہ حکمت کے ساتھ علماء،اکابرین کی سرپرستی میں قانونی راستہ اختیار کیا جائے،(12) ہم اپنے حق کے لیےاحتجاج کریں مگر وہ پر امن طریقہ پر منظم شکل میں ہوں(13) شہر بھوپال میں حضرت مفتی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے نام سے ایک اسپتال قائم ہو جسکے لئے ہر ضلع والے آئندہ ایک سال میں دس دس لاکھ روپے جمع کریں،آخر میں صدر محترم نے شرکاء اجلاس کا شکریہ ادا کیا اور حافظ و قاری محمد تقی کی دعا پر جلسہ کا اختتام ہوا۔
اس اجلاس میں مذکورہ حضرات کے علاوہ مولانا محمد اسحاق قاسمی جنرل سکریٹری ،حاجی عبدالمجید سالار خان، مولانا عبد الودود ،مفتی رشید الدین قاسمی، قاضی ظہیر الدین رائسین، مفتی جابر مہو اندور، ڈاکٹر محمود ، مفتی سراج الدین ربانی، حافظ نور محمد ، مفتی شکیل احمد واجدی، مولانا طیب گوالیار ، قاضی انیس گنا، حاجی ذاکر کھرگون،حاجی عطاء الرحمٰن شیوپوری ، مولانا توفیق ساگر، حافظ فیروز ملتائی اور کثیر تعداد میں جمعیت کے کارکنان علماء،آئمہ،و ذمہ داران مدارس موجود رہے۔