نئی دہلی:کسانوں نے پھر سے کسان آندولن 2.0 کے لیے کمر کس لی ہے۔ کسان پنجاب، ہریانہ، یوپی، راجستھان سمیت کئی ریاستوں سے دہلی جانے کی تیاری کر رہے ہیں۔ اس تحریک کو چلو دہلی مارچ کا نام دیا گیا ہے۔ تاہم متحدہ کسان مورچہ اس تحریک میں شامل نہیں ہے۔ یہ کچھ کسان تنظیموں کا مظاہرہ ہے۔ لیکن پھر بھی کسانوں کی تیاریوں کو دیکھتے ہوئے پولیس اور انتظامیہ کوئی خطرہ مول لینے کے موڈ میں نہیں ہے۔
دہلی سے متصل ہریانہ، پنجاب اور یوپی کی سرحدوں پر چوکسی بڑھا دی گئی ہے۔ سرحداور سڑکوں کو خاردار تاروں ,کیلوں اور سیمنٹ کی رکاوٹوں سے ڈھانپا جا رہا ہے۔ کسانوں کے مارچ کے پیش نظر شمال مشرقی دہلی میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔ سرحد پر ہی مظاہرین کو روکنے کی تیاریاں ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ اتراکھنڈ اور مدھیہ پردیش کے کسان بھی دہلی پہنچ سکتے ہیں۔ دریں اثنا، کسانوں کی تحریک کے بارے میں، پنجاب کے سی ایم بھگونت مان نے کہا ہے کہ انہوں نے مرکزی حکومت سے ایک میٹنگ کرنے اور کسانوں کے مسائل کا حل تلاش کرنے کو کہا ہے۔
پولیس کے مطابق کسی بھی شخص کو آتشیں اسلحہ، تلوار، ترشول، نیزہ، لاٹھی، سلاخ وغیرہ لے جانے کی اجازت نہیں ہوگی، ایسے لوگوں کو موقع پر ہی حراست میں لینے کی کوششیں کی جائے گی
اتر پردیش سے مظاہرین کو دہلی لے جانے والے ٹریکٹروں، ٹرالیوں، بسوں، ٹرکوں، تجارتی گاڑیوں، نجی گاڑیوں، گھوڑوں وغیرہ کے داخلے پر بھی پابندی ہوگی۔
کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے بچنے اور امن و امان کو برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ سیکشن 144 ضابطہ فوجداری، 1973 کے تحت احتیاطی احکامات جاری کیے جائیں تاکہ علاقے میں جان و مال کا کوئی نقصان نہ ہو۔‘‘ دریں اثنا ہریانہ حکومت نے کسانوں کے دہلی مارچ سے پہلے 7 اضلاع میں 13 فروری تک موبائل انٹرنیٹ، ایس ایم ایس اور دیگر ڈونگل خدمات کو معطل کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔ ہریانہ کے ایڈیشنل چیف سکریٹری (محکمہ داخلہ) کے جاری کردہ حکم کے مطابق انبالہ، کروکشیتر، کیتھل، جند، حصار، فتح آباد اور سرسہ اضلاع میں 11 فروری کی صبح 6 بجے سے 13 فروری کی رات 11:59 بجے تک موبائل انٹرنیٹ خدمات معطل رہیں گی۔