نئی دہلی (آر کے بیورو)
معروف مبلغ مولانا کلیم صدیقی کی مبینہ تبدیلی مذہب ایکٹ کے تحت گرفتاری پر شدید ردعمل سامنے آرہا ہے، حالانکہ کہ سیکولر پارٹیوں کی پراسرار خاموشی بھی سوالیہ نشان بنی ہوئی ہے۔
آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے صدر نوید حامد نے ’روزنامہ خبریں ‘سے گفتگو کرتے ہوئے اسے آئین کی پامالی والا قدم بتایا ۔انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اترپردیش کی یوگی حکومت نے مولانا کلیم صدیقی کو گرفتار کرکے ایک ساتھ کئی پیغامات دیے ہیں: ”ایک پیغام تو یہ ہے کہ بھارتی آئین نے شہریوں کو آزادی، مذہب کو ماننے اور اس کی تبلیغ و اشاعت کی خواہ جتنی بھی اجازت دے رکھی ہو، موجودہ حکومت کے فیک ایجنڈے کے تحت کم از کم مسلمانوں کو تو اس کی اجازت نہیں ہے۔‘‘انہوں نے کہا کہ دراصل بھارتی آئین کو بری طرح سے پامال کیا جارہا ہے۔
نوید حامد کا کہنا تھا کہ دوسرا پیغام ہے: ”آپ کی خواہ ہندوتوا کی مربی تنظیم آر ایس ایس کے سربراہ کے ساتھ ہی رسم و راہ کیوں نہ ہواس بات کی کوئی ضمانت نہیں کہ آپ کو بھارتی دستور کے تحت حاصل حقوق مل بھی جائیں گے۔ تیسرا اور سب سے اہم پیغام یہ ہے کہ بی جے پی اترپردیش میں ہونے والے آئندہ اسمبلی انتخابات ہر حال میں جیتنا چاہتی ہے۔‘‘
نوید حامد کا مزید کہنا تھا، ”یہ دنیا کی واحد حکومت ہے جو اکثریتی طبقے کے اندر اقلیت کے تعلق سے خوف و ہراس پیدا کرکے اقتدار میں رہنا چاہتی ہے۔وہ اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے مسلمانوں کے خلاف ہر طرح کا زہریلا پروپیگنڈا کرسکتی ہے تاکہ برادران وطن میں خوف و ہراس پیدا ہو۔‘‘