نئی دہلی ؍ لکھنؤ:(ایجنسی)
پانچ ریاستوں کے انتخابی نتائج 10 مارچ (آج ) آئیں گے۔ ان انتخابی ریاستوں میں اتر پردیش، اتراکھنڈ، منی پور، پنجاب اور گوا شامل ہیں۔ تمام ایگزٹ پولز کے بعد انتخابی نتائج کے بارے میں قیاس آرائیوں کا دور تیز ہو گیا تھا۔ سب سے پہلے سب سے بڑی انتخابی ریاست اتر پردیش کی بات کرتے ہیں۔ اترپردیش میں 403 اسمبلی سیٹیں ہیں اور 7 مرحلوں میں ووٹنگ ہوئی ہے۔ انتخابی مہم کے دوران اور ایگزٹ پول کے نتائج سے بھی یہ واضح ہے کہ ریاست میں بی جے پی اتحاد اور ایس پی اتحاد کے درمیان سیدھا مقابلہ ہے۔ وہیں کانگریس اور بی ایس پی کچھ خاص کرنے میں کامیاب نظر نہیں آرہی ہیں۔
ایس پی کے حامیوں کا کہنا ہے کہ ان کی پارٹی ریاست میں حکومت بنائے گی، جب کہ بی جے پی کو یقین ہے کہ اتر پردیش کے لوگوں نے اس کے حق میں مینڈیٹ دیا ہے۔ اتر پردیش میں حکومت بنانے کے لیے 202 ایم ایل ایز کی ضرورت ہے۔ اتر پردیش کے انتخابی نتائج کا اثر 2024 کے لوک سبھا انتخابات پر بھی پڑے گا۔ اگر بی جے پی یہاں ہار جاتی ہے تو اس کی مشکلات میں اضافہ ضرور ہوگا لیکن اگر وہ جیت جاتی ہے تو یہ سمجھا جائے گا کہ اتر پردیش میں اس کا غلبہ برقرار ہے۔ لیکن یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ اسے پچھلی بار حاصل کردہ 312 سیٹوں کے مقابلے اس بار کتنی سیٹیں مل سکتی ہیں۔
اتر پردیش میں ووٹنگ کا عمل سب سے طویل رہا۔ پانچ ریاستوں میں اسمبلی انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن نے 08 جنوری کو انتخابی پروگرام جاری کیا تھا۔ اس کے تحت اتر پردیش میں 10 فروری سے 07 مارچ تک سات مرحلوں میں پولنگ ہوئی۔ الیکشن کمیشن کے اعداد و شمار کے مطابق 2017 میں 61.11 فیصد کے مقابلے پوری ریاست میں تقریباً 60.16 فیصد پولنگ ریکارڈ کی گئی۔
پہلے مرحلے میں 10 فروری کو مغربی اتر پردیش کے 11 اضلاع کی 58 اسمبلی سیٹوں پر 62.43 فیصد پولنگ ہوئی تھی۔ وہیں، دوسرے مرحلے میں، 14 فروری کو مغربی اتر پردیش کے نو اضلاع کی 55 سیٹوں پر 64.66 فیصد ووٹروں نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا۔ اس کے بعد 20 فروری کو تیسرے مرحلے میں بندیل کھنڈ اور کانپور ڈویژن کے 16 اضلاع کی 59 سیٹوں پر 62.28 فیصد، چوتھے مرحلے میں 23 فروری کو اودھ اور پریاگ خطے کے نو اضلاع کی 59 سیٹوں پر 62.76 فیصد، پانچویں مرحلے27 فروری کو 12 اضلاع کی 55 سیٹوں کی 61 سیٹوں پر 58.35 فیصد، چھٹے مرحلے میں 03 مارچ کو پوروانچل کے 10 اضلاع کی 57 سیٹوں پر 56.43 فیصد اور ساتویں اور آخری مرحلے میں پوروانچل کے وارانسی سمیت نو اضلاع کی 54 سیٹوں پر 57.73 فیصد ووٹنگ ہوئی۔
اتر پردیش کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (لاء اینڈ آرڈر) پرشانت کمار نے ووٹوں کی گنتی کی تیاریوں کے بارے میں بتایا کہ اس کے لیے سینٹرل پولیس فورس کی 250 کمپنیاں اور پی اے سی کی 61 کمپنیاں تعینات کی گئی ہیں۔ اس میں سے سیکورٹی فورسز کی 36 کمپنیاں ای وی ایم کی حفاظت میں تعینات ہوں گی اور 214 کمپنیاں گنتی مراکز میں لاء اینڈ آرڈر کی نگرانی کے لیے تعینات رہیں گی۔
دریں اثنا، سماج وادی پارٹی (ایس پی) کے صدر اکھلیش یادو نے ووٹوں کی گنتی میں دھاندلی کی کوششوں کا الزام لگاتے ہوئے ای وی ایم کی حفاظت کے لیے 81 ضلع انچارج کو مقرر کیا ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ اتر پردیش میں 2017 کے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی نے 39.67 فیصد ووٹ حاصل کرکے 312 سیٹیں جیت کر تاریخ رقم کی تھی۔ اس کے ساتھ ہی ایس پی کو 47 سیٹوں سے مطمئن ہونا پڑا تھا، بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کو 19 اور کانگریس کو صرف سات سیٹیں مل سکی تھیں۔
اس الیکشن میں جن اہم امیدواروں کی ساکھ داؤ پر لگی ہے ان میں وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ اور ایس پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو کے علاوہ یوگی حکومت کے تمام وزراء شامل ہیں۔ یوگی گورکھپور صدر سیٹ سے اور اکھلیش مین پوری کی کرہل سیٹ سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔ یوگی کو گورکھپور صدر سیٹ پر ایس پی کی سبھاوتی شکلا نے چیلنج کیا ہے، جبکہ کرہل میں بی جے پی امیدوار اکھلیش کے سامنے مرکزی وزیر ایس پی سنگھ بگھیل میدان میں ہیں۔