نئی دہلی:آج صبح سے ہی دہلی پولیس کے ذریعہ نیوز کلک کیس میں کئی ٹھکانوں پر چھاپہ ماری کی گئی۔ کچھ مقامات پر چھاپہ ماری کا عمل مکمل ہو چکا ہے اور اس درمیان خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ دہلی پولیس اسپیشل سیل کے افسران نے دہلی میں نیوز کلک کے دفتر کو سیل کر دیا ہے۔ خبر رساں ایجنسی اے این آئی نے اپنے ’ایکس‘ ہینڈل سے ایک ویڈیو شیئر کی ہے جس میں افسران کے ذریعہ دفتر پر تالا لگاتے اور اس سیل کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا
اس درمیان نیوز کلک کے دفتر اور اس سے جڑے صحافیوں و رائٹرس کی رہائش پر ہوئی چھاپہ ماری کے خلاف آوازیں بھی اٹھ رہی ہیں۔ پریس کلب آف انڈیا اور ایڈیٹرس گلڈ آف انڈیا جیسے اداروں نے بھی حکومت کے ذریعہ کی گئی اس کارروائی کو اظہارِ رائے کی آزادی اور میڈیا پر حملہ قرار دیا ہے۔ پی سی آئی پورے معاملے پر نظر رکھنے اور ایک تفصیلی بیان جلد جاری کیے جانے کی بات بھی کہی ہےلوک سبھا انتخاب کے پیش نظر ایک پلیٹ فارم پر آئی اپوزیشن پارٹیوں نے بھی نیوز کلک کے خلاف ہو رہی کارروائی پر بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ اپوزیشن اتحاد ’انڈیا‘ نے ایک مشترکہ بیان جاری کیا ہے جس میں لکھا ہے کہ ’’انڈیا اتحاد میں شامل پارٹیاں بی جے پی حکومت کے ذریعہ میڈیا پر تازہ حملے کی شدید مذمت کرتی ہیں۔ ہم پوری طرح میڈیا کے ساتھ کھڑے ہیں اور آئینی طور پر اظہارِ رائے کی آزادی کے تحفظ کے لیے پرعزم ہیں۔‘‘
دریں اثنا سیتارام یچوری نے کہا کہ دہلی پولیس ہمارے گھر پہنچی ہے کیونکہ ہماری پارٹی کے ساتھی ہمارے ساتھ رہتے ہیں جن کا بیٹا نیوز کلک میں کام کرتا ہے، یہ چھاپہ ماری کیوں ہو رہی اس کے بارے میں کوئی جانکاری نہیں۔