تھانے:(ایجنسی)
مہاراشٹرمیں تھانےکی ایک عدالت نے راشٹریہ سیوم سیوک سنگھ کا موازنہ طالبان سے مبینہ طور پر کرنے پر نغمہ نگار جاوید اختر کو ان کے خلاف دائر ہتک عزت کے مقدمہ میں وجہ بتاؤ نوٹس جاری کرنے کا پیر کو حکم دیا۔ ایڈیشنل چیف جوڈیشیل مجسٹریٹ اور جوائنٹ سول جج (سینئر ڈویژن) کی عدالت میں آر ایس ایس کارکن وویک چمپانیرکر نے مقدمہ دائر کرکے جاوید اختر سے معاوضے کے طور پر ایک روپے کا مطالبہ کیا ہے۔عدالت نے نوٹس جاری کرنے کا حکم دیا، جس کا 12 نومبر تک جواب مانگا گیا ہے۔
اس سے قبل ممبئی کے ایک وکیل نے انہیں بدھ کو ایک قانونی نوٹس بھیجا اور اسے لے کر انہیں معافی مانگنے کو کہا تھا۔ جاوید اختر نے مبینہ تبصرہ ایک نیوز چینل کو دیئے انٹرویو میں کیا تھا۔ وکیل، سنتوش دوبے نے یہ بھی کہا تھا کہ اگر نغمہ نگار ‘بے شرط تحریری معافی‘ نہیں مانگتے ہیں اور نوٹس حاصل کرنے کے سات دنوں کے اندر اپنے سبھی بیانات کو واپس نہیں لیتے ہیں، تو وہ جاوید اختر سے 100 کروڑ روپئے کے معاوضہ کا مطالبہ کرتے ہوئے ایک مجرمانہ معاملہ بھی دائر کریں گے۔
76 سالہ جاوید اختر نے ایک انٹرویو میں طالبان اور ہندو دہشت گردوں کے مبینہ ططور پر ایک طرح ہونے کی بات کہی تھی۔ وکیل نے نوٹس میں دعویٰ کیا ہے کہ اس طرح کے بیان دے کر جاوید اختر نے تعزیرات ہند کی دفعہ 499 (ہتک عزت) اور 500 (ہتک عزت کے لئے سزا) کے تحت ایک جرم کیا ہے۔
حالانکہ جاوید اختر نے اپنے انٹرویو کا بچاو کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہندو دنیا میں سب سے شائستہ اور بردبار لوگ ہیں، لیکن جہاں افغانستان میں طالبان کو کھلی چھوٹ حاصل ہے، ہندوستان میں سیکولرازم اس کے آئین اور عدالتوں کے ذریعہ محفوظ ہے۔ انہوں نے دیئے گئے بیان میں کہا، ’ہندوستان کبھی بھی افغانستان جیسا نہیں بن سکتا کیونکہ ہندوستانی، فطرت سے شدت پسند نہیں ہیں، رحم دل ہونا ان کے ڈی این اے میں ہے‘۔ انہوں نے کہا، ’ہاں، اس انٹرویو میں میں نے آر ایس ایس سے منسلک تنظیموں کے خلاف اپنا اعتراض ظاہر کیا تھا۔ میں ایسے کسی بھی نظریے کی مخالفت کرتا ہوں، جو لوگوں کو مذہب، ذات اور مسلک کی بنیاد پر تقسیم کرتا ہے اور میں ان سبھی لوگوں کے ساتھ کھڑا ہوں، جو اس طرح کے کسی بھی بھید بھاو کے خلاف ہیں‘۔
جاوید اختر نے کہا تھا، ’جیسے طالبان اسلامک اسٹیٹ چاہتا ہے، ویسے ہی کچھ لوگ ہیں، جو ہندو راشٹر چاہتے ہیں۔ ان لوگوں کی ذہنیت بھی ویسی ہی ہے۔ چاہے مسلم ہوں، عیسائی ہوں، یہودی ہوں یا ہندو ہوں‘۔ انہوں نے کہا تھا کہ ’بالکل، طالبان ظالم ہے اور ان کے کام قابل مذمت ہیں، لیکن جو لوگ آر ایس ایس، وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) اور بجرنگ دل کی حمایت کرتے ہیں، وہ بھی ویسے ہی ہیں‘۔ جاوید اختر نے یہ بھی کہا تھا کہ انہیں ’اوسط ہندوستانی کی بنیادی حساسیت پر مکمل بھروسہ ہے‘۔ انہوں نے کہا تھا، ’اس ملک میں بیشتر لوگ بہت شائستہ اور بردبار ہیں۔ اس کا احترام کیا جانا چاہئے۔ ہندوستان کبھی بھی طالبانی ملک نہیں بنے گا‘۔