آگرہ: ایک غیر معروف ہندو تنظیم نے آگرہ کی عدالت سے آگرہ قلعہ کے احاطے میں واقع مسجد کے سیڑھیوں کی کھدائی کا حکم دینے کی عرضی داخل کی ہے۔ رپورٹ کے مطابق یہ عرضی شری کرشن جنم بھومی سنرکشت سیوا ٹرسٹ آگرہ کے صدر پیوش پانڈے اور دو دیگر لوگوں نے آگرہ کے سول جج (سینئر ڈویزن) کی عدالت میں دائر کی گئی ہے۔
عرضی میں کہا گیا ہے کہ کرشن کی مورتیوں کو مغل بادشاہ اورنگزیب آگرہ لائے تھے، جنہوں نے مبینہ طور پر 1670 میں متھرا میں کرشن جنم بھومی مندر کو منہدم کر دیا تھا۔ آگرہ قلعہ کے دیوان خاص میں چھوٹی یا بیگم صاحبہ مسجد کے نام سے مشہور مسجد میں کھدائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ یہ آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) کی جانب سے محفوظ عمارت قرار دی گئی ہے۔
قومی آواز کی رپورٹ کے مطابق ایک دھارمک گرو دیوکی نندن ٹھاکر نے کہا ’’ہم نے عدالت سے ان مورتیوں کو سیڑھیوں سے ہٹانے اور متھرا میں شری کرشن جنم بھومی واپس لانے کا مطالبہ کیا ہے۔‘‘ عرضی گزار نے چھوٹی مسجد کی سیڑھیوں پر نقل و حرکت پر پابندی کی بھی درخواست کی ہے، تاہم عدالت نے حکم امتناعی دینے سے انکار کرتے ہوئے سماعت کی اگلی تاریخ 31 مئی مقرر کی ہے۔