نئی دہلی:
دن کاکوئی بھی وقت ہو جنوب مشرقی دہلی کے شاہین باغ میں ایئر کنڈیشنر کے مرمت کی ایک چھوٹی سے دکان وسیم گیس کے باہر شہر کے مختلف حصوں سے آئے لوگوں کی لمبی قطاریں لگی رہتی ہیں ۔ یہ سب یہاں پر آکسیجن ملنے کی امید میں جمع ہوتے ہیں۔
وبا کی دوسری لہر میں تیزی سے اضافے کی وجہ سے قومی دارالحکومت میڈیکل آکسیجن کی شدید کمی کا سامنا کر رہا ہے ، ایسے میں اپنے پیاروں کی زندگی بچانے کی کوشش میں مصروف لوگوں کے لیے وسیم گیس امید کی وجہ بن کر ابھری ہے۔
دکان کے مالک 30 سالہ وسیم ملک نے منگل کو ’دی پرنٹ ‘ کو بتایا کہ شاہین باغ میں ہماری اے سی مرمت کرنے کی تین دکانیں ہیں ۔ گرمیوں کے دوران ہم اپنی ایک دکان وسیم گیسز میں آکیسجن اور نائٹروجن اسٹور کرتے ہیں ،کیونکہ اے سی مرمت اور سروس کرنے کے دوران ٹیکنیشین کو اس کی ضرورت پڑتی ہے۔ ہم برسوں سے بدپور واقع موہن سہکاری انڈسٹریل ایریا سے گیس کی سپلائی لے رہے ہیں۔
وسیم نے گزشتہ سال ملک میں وبا پھیلنے کےدوران سے ہی اسپتال کے مریضوں کو میڈیکل آکسیجن مہیا کرانا شروع کر دیا تھا۔ انہوں نے بتایا ، لیکن تب اس کی زیادہ مانگ نہیں تھی، اس سال تو ہر دن ہزاروں لوگ آرہے ہیں ۔ صارفین کی تعداد خاص کر تب سے اور بھی زیادہ بڑھ گئی جب پڑوس کے کچھ لڑکوں نے گزشتہ ہفتہ ٹویٹر پر ہماری دکان کی تصویر پوسٹ کر دی، لیکن بدقسمتی اب ہمارے پاس بھی ہر ایک کو فراہمی کے لئے اتنی آکسیجن نہیں ہے۔
وسیم ہر ریفل کے لئے 100 سے 130 روپے وصول کرتا ہے ، جو عام طور پر اسپتالوں میں لی جانے والی رقم سے بہت کم ہے۔ وہ ان لوگوں کو مفت آکسیجن مہیا کررہا ہے جو اس کی قیمت ادا کرنے سے قاصر ہیں۔
آکسیجن پلانٹوں پر دباؤ بڑھتے ہی وسیم کو ملنے والی آکسیجن کی فراہمی بھی متاثر ہوئی ہے۔ وہ اور اس کا بھائی بھی سپلائی کے لیے بدر پور پلانٹ کے باہر انتظار بھی کرتے ہیں، لیکن ان کو ملنے والی آکسیجن چند گھنٹوں میں ختم ہوجاتی ہے۔ سب سے مشکل کام جو انہیں کرنا پڑتا ہے وہ یہ ہے کہ دکان پر آنے والوں کو خالی ہاتھ لوٹانا ۔
وسیم کی دکان گزشتہ ہفتہ سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی جب صارفین نے اس کے رابطہ نمبرکو ٹویٹ کرنا شروع کیا تھا اور اسے شیئر کرتے ہوئے بتایا تھا کہ اس دکان میں آکسیجن ریفل کی سہولت مل رہی ہے، جبکہ اسپتال میں میڈیکل آکسیجن کی کمی ہوگئی ہے۔
مرکز نے منگل کو راجدھانی میں آکسیجن کو لے کر افرا تفری کی صورت حال کے لیے کیجریوال سرکار کو نشانہ بنایا تھا اور کہاتھاکہ اگر سرکار صورت حال نہیں سنبھال پاتی ہے تو مرکز ی سرکار گیس ریفلنگ اکائیوں کو اپنے قبضے میں لے لے گی۔