غازی آباد :(ایجنسی)
اب اترپردیش میں بھی اومیکرون کی انٹری ہو گئی ہے۔ یوپی کے غازی آباد میں دو مریضوں کی تصدیق ہوئی ہے جس کے بعد ملک میں اومیکرون کے مریضوں کی تعداد 113 ہو گئی ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ اس کی منتقلی کی رفتار ڈیلٹا سے کئی گنا زیادہ ہے۔ ملک میں تیسری لہر کے خوف کے درمیان حکومتیں بھی اب سخت فیصلے لے رہی ہیں۔ واضح ہو کہ بھارت میں دودسمبر کو اومیکرون کی آمد ہوئی تھی۔ پندرہ دن کے بعد کیسز ایک سے 111 تک پہنچ گئے ہیں۔ پہلا کیس کرناٹک میں سامنے آیا تھا، لیکن اب مہاراشٹر ایک بار پھر اومیکرون کے معاملے میں سب سے متاثرریاست بن گیاہے۔اب تک چالیس کیسوں کی تصدیق ہو چکی ہے۔وہیں دہلی میں 22معاملے سامنے آچکے ہیں۔
غازی آباد کے نہرو نگر کے رہنے والے ایک بزرگ جوڑے کی جینوم سیکوینسنگ رپورٹ میں اس بات کی تصدیق ہوئی ہے۔ اس جوڑے کی ٹریول ہسٹری مہاراشٹر سے جڑی ہے، جہاں سے گھومنے کے بعد وہ غازی آباد آئے تھے۔
معلومات کے مطابق غازی آباد کے نہرو نگر کا رہنے والا یہ جوڑا 3 دسمبر کو ممبئی سے جے پور کے راستے غازی آباد واپس آیا تھا جس کے بعد ان کی کورونا رپورٹ مثبت آئی۔ کھانسی کے بعد دونوں کا پرائیویٹ لیب میں ٹیسٹ کرایا گیا تھا۔ ساتھ ہی غازی آباد کے ضلع سرویلانس آفیسر ڈاکٹر آر کے گپتا نے کہا کہ محکمہ صحت کی ٹیم نے جینوم سیکوینسنگ کے لیے دونوں کے نمونے بھیجے تھے، جن میں اومیکرون کا پتہ چلا ہے۔ تاہم 15 دسمبر کو دونوں کی دوسری کورونا رپورٹ منفی آئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی افسر نے بتایا کہ بزرگ جوڑے کے رابطہ میں آنے والے تقریباً 39 لوگوں کے نمونے بھی جانچ کے لیے بھیجے گئے تھے۔ ان تمام کی رپورٹ منفی آئی ہے۔
محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ جوڑے کو کورونا ٹیکے لگائے جا چکے ہیں۔ دونوں خوراکیں میاں بیوی نے ویکسین کی لے لی ہیں۔ یہ بھی کہا کہ ابتدائی طور پر دونوں میں ہلکی علامات تھیں، صرف کھانسی اور گیلے بلغم کی شکایت تھی۔ ہوم آئیسولیشن میں ہی دونوں اب صحت مند ہو چکے ہیں۔
غور طلب ہے کہ یوروپی ممالک میں اومیکرون کے بڑھتے معاملات کے مدنظر ہندوستان میں کئی خدشات پائے جاتے ہیں۔ شعبہ صحت سے متعلق نیتی آیوگ کے رکن ڈاکٹر وی کے پال نے کہاکہ برطانیہ کا تقابل اگر ہندوستان کی آبادی سے کیا جائے تو ہندوستان میں روزانہ چودہ لاکھ اومیکرون کے معاملات کا اندیشہ پایا جاتا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ اس تعلق سے ابھی کچھ کہا نہیں جاسکتا ۔ ڈاکٹر وی کے پال نے وزارت صحت کے دفتر سے میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے یہ بات کہی ۔