قاسم سید
یادداشت کے کسی دریچہ میں عمر گوتم کا نام تو ہوگا،بھلے ہی تصویر دھندلاگئی ہو،وہی عمر گوتم جس کے نام سے پورے ملک میں زلزلہ لانے کی کوشش کی گئی تھی،میڈیا کی شہ سرخیوں میں بنا رہا اب تو بھولے سے بھی نام نہیں آتا۔
گزشتہ 21جون کو یو پی اے ٹی ایس نے دہلی کے جامعہ نگر سے مسلم اسکالرمفتی جہانگیر قاسمی اور عمر گوتم کو اسلامی دعوہ سینٹر کے ذریعہ بڑے پیمانے پر کنورژن ریکٹ چلانے کے الزام میں گرفتار کر لیا تھا۔یوگی سرکار نےاے ٹی ایس کو ہدایت دی کی وہ ایسے تمام لوگوں پر این ایس اے ،اترپردیش گینگسٹر ایکٹ اور اینٹی نیشنل ایکٹیوٹیز (روک تھام)ایکٹ لگایا جا ئےجو ’’تبدیلی مذہب ریکٹ‘‘ میں شامل ہیں۔عمر گوتم اور مفتی جہانگیر طویل تفتیشی مراحل کے بعد جیل میں ہیں۔ میڈیا ٹرائل کا دہشت انگیز سلسلہ بند ہوگیا،ان کے تعلق سے کوئی خبر ڈھونڈنے سے بھی نہیں ملتی ۔بہرحال اگر انہوں نے قانون توڑاہے تو اس کی سزا ملے گی اور ملنی چاہیے۔
مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ ان پرلالچ و ترغیب دے کر دھرم پریورتن کرانے کے الزام کے حق میں ایک بھی گواہی سامنے نہیں آئی،بلکہ ایسے لوگوں نے عمر گوتم کے خلاف ایک لفظ نہیں کہا اور سردست یہ ثابت ہوا کہ یہ لوگ تبدیلی مذہب نہیں بلکہ تبدیلی مذہب کرنے والوں کی قانونی دستاویزات بنوانے میں مدد کرتے تھے،اے ایم یو میں ایک پروگرام کے دوران کہا تھا کہ اس سلسلے میں وہ ایک ہزار لوگوں کی مدد کر چکے ہیں،بس اس کو ٹویسٹ دے دیا گیا کہ عمر نے ایک ہزار لوگوں کا دھرم پریورتن کرایا۔
اس کو دھرم پریورتن ’لیوجہاد‘ کا نام دیا گیا،آئی ایس آئی،حافظ سعید اور ذاکر نائک سے نام جوڑا گیا،دہشت گردی کا اینگل بھی ڈال دیا گیا،حوالہ ریکٹ سے تار جوڑے گئے،وہی پرانا اسکرپٹ،وہی اسٹوری بس کردار،نام، افراد،جگہ تبدیل ،پھر دہائیوں پر محیط مقدمہ اور باعزت بری ہونے کا مژدہ۔بیس سالوں سے یہی مقدر ہے۔
جب بھی ایسا طوفان اٹھتا ہے دل میں ہوک سی اٹھتی ہے کہ کاش ہمارا بھی کوئی وکیل ہوتا،کاش کہ بے سروپا الزامات اور نفرت بھری مہمات کاجواب دینے کے لیے ہمارا بھی کوئی پلیٹ فارم ہوتا،کاش ان سازشوں کا جواب اور پردہ فاش کرنے کے لیے طاقتور میڈیا ہوتا۔اس کاش کا کوئی جواب ،کوئی حل کوئی اقدام سامنے نہیں آتا۔
نہ جانے کتنے عمر گوتم شکاریوں کی نظروں میں ہوںگے۔موقع اور’ ‘ٹائمنگ‘ کے انتظار میں ہوں گے۔ہم پھر دل مسوس کر رہ جائیں گے،جب اس کی بیٹی بینک سے پیسے نکالنے جاتی ہے توکیشیرکہتاہے کہ اچھا تم عمر کی بیٹی ہو جو ریکٹ چلانے میں پکڑا گیا،خدا نہ کرے کل ہم میں سے کسی کی بیٹی کو یہ سننا پڑے ،یہ سوال ہر اس شخص کے لیے ہے جو سوچنے والا ذہن رکھتا ہےکہ ان کے پاس جھوٹ بولنے ،دکھانے اور ثابت کرنے کے ہر ممکن ذرائع اور ان گنت پلیٹ فارم ہیں اور ہمارے پاس سچ بولنے دکھانے اور ثابت کرنے کا ایک بھی مضبوط پلیٹ فارم نہیں ۔اس کا قصوروار کون یہودی،ہندوتوا عناصر،کوئی سازش یا پھر انگلی ہماری طرف تو نہیں اٹھ رہی؟