لکھنؤ : (ایجنسی)
اترپردیش کے سکندر آباد میں سال 2002 میں ہوئے فرصی انکاؤنٹر کے معاملے میں مقامی عدالت نے ریٹائرڈ ڈی ایس پی رندھیر سنگھ کی جائیداد یں ضبط کرنے کے سمن جاری کیا ہے ۔بتادیں کہ ریٹائرڈ افسر رندھیر سنگھ اس معاملے میں اہم ملزم ہیں۔ اور 2018 سے کئی سمن جاری ہونے کےبعد بھی عدالت کے سامنے پیش نہیں ہوئے۔ ایسے میں اب عدالت نے ان کی جائیداد قرقی کا نوٹس جاری کیا ہے ۔
سکندرآباد سرکل آفیسر نمرتا سریواستو نے بتایا کہ قرقی کا نوٹس آگرہ میں سنگھ کے آبائی رہائش گاہ اور غازی آباد میں موجودہ پتہ پر چسپاں کردیا گیاتھا۔ انہوں نے بتایا کہ اس معاملے میں سات دیگر پولیس اہلکارپہلے ہی عدالت میں پیش ہوچکے ہیں۔ حالانکہ اہم ملزم رندھیر سنگھ ابھی تک عدالت میں پیش نہیں ہوئے ہیں ۔
یہ معاملہ 3 اگست 2002 کا ہے۔ کچھ بدمعاشوں نے سکندرآباد-بلندشہر روڈ پر بلسوری کے قریب روڈ ویز کی بس کو لوٹنے کے دوران بس ڈرائیور کو گولی مار کر زخمی کردیا تھا۔ اس معاملے میں پولیس نے گھیرا بندی کرکے ایک مبینہ بدمعاش کو مارگرایا تھا۔ جس کی شناخت سکندر آباد علاقہ کے سہاپانی گاؤں کے رہنے والے پردیپ کی شکل میں ہوئی تھی۔
پردیپ کے اہل خانہ کا الزام ہے کہ پولیس نے فرضی انکاؤنٹر کیا ہے۔ پردیپ بی ٹیک کا طالب علم تھا۔ وہ کالج میں اپنی فیس ادا کرنے کے بعد گھر واپس آ رہا تھا۔ بتادیں کہ اس معاملے میں عدالت نے دو اپریل 2019 کو اس وقت کے انسپکٹر سکندر آباد رندھیر سنگھ ( ریٹائرڈ افسر) اس وقت کے کانسٹیبل سنجیو کمار ( اب سب انسپکٹر )، سپاہی منوج کمار، جتندر سنگھ اور سہاہی سنجیو کمار کی گرفتاری کے لئے این بی ڈبلیو جاری کئے تھے ۔ جس میں اس وقت کے انسپکٹر رندھیر سنگھ نے عدالت میں نہ تو سرینڈر کیا اور نہ ہی ان کی گرفتاری ہو سکی ہے ۔ وہیں سپاہی سنجیو کمار نے گزشتہ 20 ستمبر کو عدالت میں سرینڈر کردیا تھا۔
اس کے علاوہ اس وقت سیل ٹیکس محکمہ متھرا میں تعینات ملزم کانسٹیبل منوج کمار کو پولیس نے 22 ستمبر کو گرفتار کرکے جیل بھیج دیا۔ ہفتہ کو ایک دیگر ملزم سپاہی جتندر سنگھ کو بھی پولیس نے گرفتار کرلیا ہے ۔