پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) اور جماعتِ اسلامی کے درمیان ایک بار پھر رابطہ ہوا ہے۔جماعتِ اسلامی کے ترجمان قیصر شریف نے اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ پی ٹی آئی رہنما لطیف کھوسہ نے جماعتِ اسلامی کے رہنما لیاقت بلوچ سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا ہے۔
انہوں نے بتایا ہے کہ لطیف کھوسہ نے لیاقت بلوچ سے گفتگو کے دوران کہا ہے کہ اشتراکِ عمل پر سراج الحق کا مؤقف اصولی ہے، اشتراکِ عمل صرف خیبر پختون خوا نہیں وفاقی سطح پر بھی ہونا چاہیے۔ترجمان جماعتِ اسلامی قیصر شریف نے بتایا ہے کہ لطیف کھوسہ نے بتایا کہ آج میری بانیٔ پی ٹی آئی سے ملاقات ہے، ملاقات کے بعد جماعتِ اسلامی کی قیادت سے رابطہ کروں گا۔انہوں نے بتایا ہے کہ اس موقع پر لیاقت بلوچ نے کہا کہ سیاسی جماعتوں میں مذاکرات کا راستہ ہمیشہ کھلا رہتا ہے۔
دوسری جانب پی ٹی آئی رہنما عامر ڈوگر نے بھی جماعتِ اسلامی کے ترجمان قیصر شریف سے رابطہ کیا ہے۔اس موقع پر عامر ڈوگر نے قیصر شریف سے کہا کہ پی ٹی آئی کی مذاکراتی ٹیم جماعتِ اسلامی کی قیادت سے ملنا چاہتی ہے۔
جماعتِ اسلامی کے ترجمان قیصر شریف نے عامرڈوگر کو جواب دیا کہ ملاقات کا وقت اور جگہ قیادت سے مشاورت کے بعد بتا دی جائے گی۔
دوسری طرف سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ اور سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل (ر) فیض حمید نے دو ٹوک الفاظ میں مولانا فضل الرحمان کے بیان کی تردید کی ہے۔ سابق آرمی چیف اور سابق ڈی جی آئی ایس آئی کے قریبی ذرائع نے مولانا کے بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ جے یو آئی امیر کو چاہئے کہ وہ پہلے اپنے حقائق درست کر لیں کیونکہ جنرل فیض حمید عدم اعتماد کی تحریک پیش کیے جانے سے کئی ماہ قبل آئی ایس آئی چھوڑ چکے تھے۔
مولانا صاحب یہ بھول گئے ہیں کہ جس وقت عمران خان کیخلاف عدم اعتماد کی تحریک لائی گئی تھی اس وقت جنرل فیض کور کمانڈرپشاور تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جنرل فیض نومبر 2021ء میں اسلام آباد سے جا چکے تھے۔ جنرل باجوہ کے قریبی ذریعے کا کہنا تھا کہ سابق آرمی چیف کی مولانا سے دو مرتبہ ملاقات ہوئی تھی۔
ایک ملاقات اس وقت ہوئی تھی جب مولانا اس وقت کے آرمی چیف کے گھر اس وقت ملنے گئے جب مولانا عمران خان کیخلاف لانگ مارچ کر رہے تھے ۔ کہا جاتا ہے کہ یہ ملاقات ناخوشگوار رہی تھی۔
جنرل باجوہ کی دوسری ملاقات مولانا فضل الرحمان کے ساتھ 26؍ مارچ 2022ء کو دوسرے کئی اپوزیشن رہنماؤں کی موجودگی میں ہوئی تھی جن میں شہباز شریف‘بلاول بھٹو‘ اختر مینگل‘ شاہ زین بگٹی اور خالد مقبول صدیقی بھی موجود تھے۔ ملاقات میں ایک اہم جنرل بھی شامل تھے۔