لکھنؤ :(ایجنسی)
اتر پردیش میں انتخابات کا چوتھا مرحلہ جاری ہے اور کئی لوگوں کی ووٹر لسٹ سے نام غائب ہونے کی شکایتیں موصول ہو رہی ہیں۔ لکھنؤ کے مشہور شاعر منور رانا کا نام بھی ووٹر لسٹ سے غائب ہے۔ منور رانا نے ووٹرلسٹ میں نام نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب حکومت ہی ووٹ کا موقع نہیں دے رہی تو پھر کس بات کا دکھ ؟
آج تک سے بات کرتے ہوئے منور رانا نے کہا کہ میری خوش قسمتی تھی کہ جس جگہ میں رہتا ہوں اس سے ملحق پولنگ بوتھ ہے، میرے لیے ووٹ ڈالنا آسان تھا، لیکن جب میں نے کل یہاں کے ممبر سے پرچی مانگی۔ معلوم ہوا کہ یہ میرا ووٹ نہیں، صرف میری بیوی کا ووٹ ہے، پرچی ان کو ملی گئی تھی، ظاہر سی بات ہے اس میں کیا کرسکتے ہیں۔
معروف شاعر منور رانا نے کہا کہ پچھلی بار میرا ووٹ تھا، میں یہ الزام نہیں دوں گا کہ میرا ووٹ جان بوجھ کر کاٹا دیا، لیکن میرا ووٹ نہ آنے کی وجہ سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ یہ گڈ گورننس نہیں،بد انتظامی کی وجہ سے ہماری پرچی ہمارے پاس نہیں آئی اور ہم ووٹ نہیں ڈال سکے۔
الیکشن کے معاملے پر بات کرتے ہوئے معروف شاعر منور رانا نے کہا کہ جن ایشوز پر الیکشن ہونا چاہیے تھے ان پر الیکشن نہیں ہو رہے۔ خاص طور پر بی جے پی ان مسائل پر جنگ نہیں لڑ رہی ہے جس پر انہیں جواب دینا پڑے گا۔ ان مسائل پر لڑ رہی ہے، جن پر وہ جواب مانگتی ہے، بی جے پی بہانہ بنا کر الیکشن لڑ رہی ہے۔
مشہور شاعر منور رانا نے کہا، دھرم کے نام پر لڑائی کریں، مذہب کے نام پر لڑائیاں کریں… بی جے پی الیکشن نہیں لڑ رہی بلکہ غنڈہ گردی کر رہی ہے۔ گزشتہ 70 سالوں میں پارٹی بنیادوں پر الیکشن نہیں ہوتا تھا، الیکشن اب پارٹی بنیاد پر الیکشن ہوتاہے ، لوگ سوچتے ہیں کہ ہم کس پارٹی کو ووٹ دیں۔
ووٹ نہ ڈالنے کے سوال پر شاعر منور رانا نے کہا کہ مجھے کوئی دکھ نہیں، جب حکومت ہی ووٹ ڈالنے کا موقع نہیں دے رہی تو پھر دکھ کس بات کا ہوگا۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ منور رانا لکھنؤ میں رہتے ہیں۔ حال ہی میں انہوں نے اس طرح کے کئی بیانات دیے، جو میڈیا کی سرخیاں بنے۔ بیانات سے زیر بحث رہنے والے منور رانا اس بار ووٹ نہیں ڈال سکیں گے۔