نئی دہلی :(ایجنسی)
کانگریس نے کہا ہے کہ دہلی پولیس بدھ کو اس کے ہیڈکوارٹر 24 اکبر روڈ میں گھس گئی۔ پارٹی نے کہا ہے کہ وہ دہلی پولیس کی اس کارروائی کی سختی سے مخالفت کرے گی۔
اس کے خلاف کانگریس لیڈروں نے نیشنل ہیڈ کوارٹر کے باہر دھرنا دیا۔ کانگریس نے کہا ہے کہ دہلی پولیس کے کچھ اہلکار پارٹی ہیڈکوارٹر میں داخل ہوئے۔ اس کے بعد سینئر لیڈر ادھیر رنجن چودھری، کے سی وینوگوپال، بھوپیش بگھیل، اجے ماکن اور گورو گوگوئی ہیڈ کوارٹر کے گیٹ کے باہر دھرنے پر بیٹھ گئے اور بی جے پی اور دہلی پولیس کے خلاف نعرے لگائے۔ کانگریس لیڈروں نے کہا کہ تاریخ میں ایسا کبھی نہیں ہوا کہ پولیس کسی سیاسی پارٹی کے ہیڈکوارٹر میں گھس گئی ہو۔
کانگریس کے کئی ارکان اسمبلی کو پولیس نے 24، اکبر روڈ پر پارٹی ہیڈکوارٹر جانے سے روک دیا۔ اس علاقے میں دفعہ 144 نافذ ہے اور پولیس نے کسی بھی قسم کے اجتماع پر پابندی عائد کر دی ہے۔ اس کی وجہ سے کانگریس کے کئی ممبران اسمبلی پارٹی دفتر نہیں پہنچ سکے اور انہیں واپس لوٹنا پڑا۔
دوسری طرف کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی سے تفتیشی ایجنسی ای ڈی کے ذریعہ پوچھ گچھ کے خلاف کانگریس نے بدھ کو بھی دہلی میں زبردست مظاہرہ کیا۔ کانگریس نے پارلیمنٹ ہاؤس میں گاندھی مجسمہ کے قریب بھی مظاہرہ کیا ہے۔ مہیلا کانگریس کارکنوں نے بھی دہلی میں زبردست مظاہرہ کیا ہے۔ کارکنوں نے اس دوران آمریت نہیں چلے گی، راہل گاندھی آگے بڑھو کے نعرے لگائے۔
تفتیشی ایجنسی نے راہل سے منگل کو تقریباً 10 گھنٹے اور پیر کو اتنے ہی وقت تک پوچھ گچھ کی تھی۔ ای ڈی نے منی لانڈرنگ کی روک تھام کے قانون کے تحت راہل گاندھی کے بیانات درج کیے ہیں۔
کانگریس کے سینئر ارکان نے راہل گاندھی کے ساتھ یکجہتی دکھاتے ہوئے 24 اکبر روڈ پہنچے اور صحافیوں سے خطاب کیا۔ جو رہنما پریس کانفرنس میں موجود تھے ان میں راجستھان کے وزیر اعلی اشوک گہلوت، چھتیس گڑھ کے وزیر اعلی بھوپیش بگھیل، مکل واسنک، اجے ماکن، شکتی سنگھ گوہل، رندیپ سنگھ سرجے والا وغیرہ ڈائس پر موجود تھے جبکہ راجیو شکلا وغیرہ موقع پر موجود تھے۔ کانگریس کے سینئر رہنما کے سی وینوگوپال، ناصر حسین، عمران پرتاپ گڑھی، شری نواس، راگنی نائک، پون کھیڑا، گورو گگوئی وغیرہ کل ہند کانگریس کمیٹی کے دفتر میں موجود تھے۔
خواتین کے ایک گروپ میں جس میں رنجیتا رنجن، راگنی نائک وغیرہ موجود تھیں وہ مارچ کی شکل میں راہل گاندھی کی حمایت اور مرکزی حکومت کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے باہر نکلیں اور جیسے ہی وہ باہر نکلیں پولیس نے ان کو حراست میں لے لیا اور پولیس کی بس میں بٹھا کر ان کو تھانے لے گئی۔ خواتین نے حراست سے بچنے کے لئے احتجاج کیا اور خوب نعرے بازی کی۔
خواتین کی حراست کے بعد ماحول جب نارمل لگ رہا تھا اس وقت کانگریس سیوا دل اور یوتھ کانگریس کے کچھ کارکنان تختیاں لے کے نعرے لگاتے ہوئے کل ہند کاناگریس کمیٹی کے دفتر سے باہر نکلے، لیکن پولیس نے ان کو بھی حراست میں لینے کی کوشش کی جس کی انہوں نے مخالفت کی جس کی وجہ سے خوب ہنگامہ ہوا لیکن پولیس کچھ نوجوان کانگریسیوں کو بس میں لے جانے میں کامیاب رہی۔ مظاہرہ اور احتجاج رکا نہیں اور دوسرے گروپ میں عمران پرتاپ گڑھی سمیت کئی لوگوں کو پولیس نے حراست میں لے لیا۔