نئی دہلی :(ایجنسی)
مرکزی حکومت نے پیر کو سپریم کورٹ میں ان دلیلوں کی مخالفت کی کہ لوگ کورونا وائرس کی ویکسینیشن کی لازمیت کی وجہ سے اپنی نوکریوں اور یہاں تک کہ راشن سے بھی محروم ہو رہے ہیں۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے سپریم کورٹ کی جسٹس ایل ناگیشور راؤ اور جسٹس بی آر گوائی کی بنچ سے واضح کیا کہ ویکسین کی لازمیت کی وجہ سے کسی کا کچھ نہیں جا رہا ہے۔
دراصل، سپریم کورٹ پیر کو کورونا وائرس کی ویکسین اور ویکسینیشن کی لازمیت سے متعلق ایک کیس کی سماعت کر رہی تھی۔ ایڈوکیٹ پرشانت بھوشن نے یہاں عرضی گزار کی طرف سے پیش ہوتے ہوئے کہا کہ کچھ ریاستوں اور حکام کی طرف سے لازمی ویکسینیشن کی وجہ سے لوگوں کی نوکری جارہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ لوگوںکےہاتھ سےراشن چھن رہاہے ۔ وہ لازمیت ویکسینیشن کی پالیسی کی وجہ سے ملکمیں آزادی سے گھوم بھی نہیں پارہےہیں۔
تاہم اس پر ایس جی مہتا نے بنچ سے کہا کہ عرضی گزار کے دلائل غلط ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ لازمی ٹیکے لگوانے سے کسی کا کچھ نہیں جا رہا ہے اور آج تک کوئی بھی شخص ملازمت سے محرومی کی شکایت لے کر عدالت میں نہیں آیا۔
سماعت کے دوران، بنچ نے پرشانت بھوشن سے پوچھا کہ کیا وہ کچھ ایسے واقعات کا حوالہ دے سکتے ہیں، جس سے یہ ثابت ہو سکے کہ لوگ لازمی ٹیکے لگوانے کی وجہ سے اپنی ملازمتیں کھو رہے ہیں۔ بصورت دیگر عدالت کے لیے یہ فیصلہ لینا مشکل ہو جائے گا، کیوں کہ ملازمت سے ہاتھ دھونے کی بہت سی وجوہات ہو سکتی ہیں، جنہیں ہائی کورٹ طے کر سکتی ہے۔ بنچ نے کہا کہ وہ اس معاملے پر آخری سماعت کرے گی اور اپنا فیصلہ سنائے گی۔