پاکستان تحریکِ انصاف کے سینیئر رہنما بیرسٹر گوہر علی خان نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کی جماعت قومی اسمبلی میں حکومت بنانے کے لیے عددی اکثریت حاصل کر چکی ہے اور اب پی ٹی آئی وفاق، خیبر پختونخوا اور پنجاب میں حکومتیں بنائے گی۔ دوسری جانب انٹرنیٹ پر بندشوں نگرانی کرنے والے ادارے نیٹ بلاکس کا کہنا ہے کہ پاکستان بھر میں ایکس (سابقہ ٹوئٹر) تک رسائی میں مشکل آرہی ہےبیرسٹر گوہر علی خان نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کی جماعت قومی اسمبلی میں حکومت بنانے کے لیے عددی اکثریت حاصل کر چکی ہے۔
اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے دعویٰ کیا کہ ان کی جماعت کے حمایت یافتہ امیدوار قومی اسمبلی کی 170 نشستوں پر کامیاب ہوئے ہیں۔
خیال رہے پاکستان کے الیکشن کمیشن کی جانب سے اب تک قومی اسمبلی کی 250 نشستوں کے حتمی اور غیرسرکاری نتائج جاری کیے گئے ہیں۔
ان نتائج کے مطابق پاکستان تحریکِ انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار قومی اسمبلی کی 94 نشستوں پر کامیاب ہوئے ہیں۔بیرسٹر گوہر علی خان کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت وفاق، خیبر پختونخوا اور پنجاب میں حکومتیں بنائے گی۔
انھوں نے مزید کہا کہ ‘پاکستان تحریک انصاف کو حکومت بنانے دیں۔’
‘ہمارے راستے میں کوئی رُکاوٹ نہ حائل کی جائے اور باقی نشستوں کے نتائج کا جلد از جلد اعلان کیا جائے۔’بیرسٹر گوہر نے مزید کہا کہ ان کے حامی اور کارکنان اتوار کو ان ریڑنگ افسران کے دفاتر کے باہر پُرامن احتجاج کریں گے جنھوں نے انتخابات کے نتائج اب تک جاری نہیں کیے
دریں اثنا پاکستان بھر میں صارفین کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ایکس’ تک رسائی میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔
انٹرنیٹ پر بندشوں کی نگرانی کرنے والے ادارے ‘نیٹ بلاکس’ نے تصدیق کی ہے کہ ملک بھر میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس کو بندش کا سامنا ہے۔
‘ایکس’ کی بندش کا معاملہ ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب پاکستان تحریک انصاف کے سنیئر رہنما بیرسٹر گوہر خان نے اتوار کو انتخابی نتائج نہ دینے والے ریٹرنگ افسران کے دفتروں کے باہر احتجاج کا اعلان کیا ہے۔
واضح رہے دو دن قبل 8 فروری کو پاکستان میں عام انتخابات کے دن ملک بھر میں موبائل فون سروس بند کر دی گئی تھی۔
پی ٹی آئی کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے جاری بیان میں اس بندش کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ’اکیسویں صدی میں اس قسم کے بھونڈے فیصلوں سے ملک میں صرف عدم استحکام پیدا ہو گا اور کچھ نہیں۔‘
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کی ترجمان سے ہم نے اس بارے میں بات کی ہے تاہم تاحال ان کی جانب سے اس بارے میں کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔