لکھنؤ: غزہ میں جاری اسرائیلی بربریت اور مظلوم فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف آج نماز جمعۃ الوداع کے بعد آصفی مسجد میں مجلس علمائے ہند کے زیر اہتمام احتجاجی مظاہرہ ہوا۔ عالمی یوم قدس کی مناسبت سے منعقد ہونے والے اس احتجاج میں مظاہرین نے اسرائیلی جارحیت اور غزہ میں مارے جارہے مظلوموں کی حمایت میں صدائے احتجاج بلند کی گئی۔ مظاہرین کے ہاتھوں میں ایسے بینر اور پلے کارڈ تھے جن میں اسرائیلی ظلم و بربریت کے شکار معصوم بچوں اور عورتوں کو دکھلایا گیا۔ مظاہرین نے ‘اسرائیل مردہ باد’ کا نعرہ لگاتے ہوئے عرب ملکوں کی بزدلی اور منافقت کی بھی مذمت کی اور ان کے خلاف مردہ باد کے نعرے بھی لگائے۔ اس موقعے پر مظاہرین نے اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو کی تصویر کو نذر آتش کرکے اپنے غم و غصہ کا اظہارکیا
مظاہرین کو خطاب کرتے ہوئے مجلس علمائے ہند کے جنرل سکریٹری مولانا سید کلب جواد نقوی نے کہا کہ ہم سب پر فرض ہے کہ مظلوم فلسطینیوں کی حمایت اور اسرائیلی ظلم کے خلاف صدائے احتجاج بلند کریں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کا ظلم دن بہ دن بڑھتا جارہا ہے اور نام نہاد امن پسند دنیا خاموش ہے۔ امریکہ سمیت دنیا کی اکثریت اسرائیلی ظلم کی حمایت کررہے ہیں۔ مولانا نے کہا کہ فلسطینیوں نے بے دریغ قربانیان دی ہیں لیکن انہوں نے ظلم کے سامنے سر نہیں جھکایا، یہ درس انہوں نے کربلا سے لیا ہے۔ مولانا نے کہا کہ جہاں فلسطینیوں کی بہادری، ان کا ایثار اور قربانی تاریخ میں درج ہوگئی ہے۔ وہیں عرب ملکوں کی بزدلی اور خیانت کو بھی تاریخ کبھی فراموش نہیں کرے گی۔ یہ استعمار کے بدترین غلام ہیں اور اسلام کے سب سے بڑے غدار ہیں۔
مولانا نے کہا کہ ہمارا قومی میڈیا فلسطینی مظلوموں کی حمایت تو کرتا ہے لیکن عرب ملکوں کی بے غیرتی اور خیانت کو چھپانے کی کوشش کرتا ہے۔ کیونکہ یہ لوگ اب بھی سعودی عرب جیسے خائن ملکوں سے متاثر ہیں۔ افسوس یہ ہے کہ میڈیا کو عربوں کی منافقت اور غداری نظر نہیں آتی۔ مولانا نے کہا کہ جو ملک جنگ بندی کی بات کررہے ہیں، وہی اسرائیل کو اسلحہ فراہم کررہے ہیں، ان کا کردار دوغلا ہے اور اسی دوہرے معیار نے دنیا کو بربادی کے دہانے پر لاکھڑا کیا ہے۔ مولانا نے مزید کہا کہ آج حزب اللہ سمیت جو لوگ اسرائیل سے لڑرہے ہیں وہ سب کربلا والے ہیں۔ اس میں شیعہ و سنّی ہونا شرط نہیں ہے بلکہ حسینی ہونا شرط ہے۔ دنیا کو معلوم ہونا چاہیے کہ جو خفیہ طور پر اسرائیل کی حمایت کررہے ہیں وہ یزیدی ہیں اور اسرائیل اور استعماری طاقتوں سے لڑرہے ہیں وہ حسینی ہیں۔
مولانا نے دوران تقریر کہا کہ فلسطینیوں نے تنہا اپنے لیے قربانیاں نہیں دی ہیں بلکہ انہوں نے پوری دنیا کی اقلیتوں کو تحفظ فراہم کیا ہے۔ اگر یہ ہارجاتے تو پوری دنیا میں مسلم اقلیتوں پر ظلم شروع ہوجاتے۔ لیکن ان کی بہادری اور استقامت نے دنیا کو یہ باور کرادیا کہ حسینی سر کٹا سکتے ہیں لیکن ظلم کے سامنے سر نہیں جھکا سکتے۔ مولانا نے کہ اردن، سعودی عرب سمیت دیگر مسلمان ملک اسرائیل کو اناج، تیل اور جنگ کے دوران رسد بھجوارہے ہیں لیکن فلسطینی بچے بھوکے مررہے ہیں۔ ان مسلمان ملکوں میں اتنی بھی ہمت نہیں ہے کہ وہ امدادی سامان کی ترسیل کے لیے رفح کراسنگ کو پوری طرح کھلوا سکیں۔ ان کی بے غیرتی اور غداری کی بنیاد پر اسرائیل میں اتنی جرأت پیدا ہوئی ہے کہ اس نے غزہ کو عورتوں اور بچوں کا مقتل بنادیا۔ مولانا نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں فوری طور پر جنگ بندی ہونا چاہیے اور اسرائیل پر عالمی عدالت میں مقدمہ چلایا جانا چاہیے۔
احتجاج میں مولانا مشاہد عالم رضوی، مولانا شباہت حسین رضوی، مولانا مظفر شفیعی، مولانا سلیم عباس زیدی، مولانا سرتاج حیدر زیدی، عادل فراز نقوی اور دیگر علمائے کرام نے شرکت کی۔ احتجاج میں اقوام متحدہ کو پانچ نکاتی میمورنڈم بھی ارسال کیا گیا۔(سورس:ای ٹی وی بھارت)