نئی دہلی :(ایجنسی)
ہمیں صرف جواب دینا اور دفاع نہیں کرنا چاہیے بلکہ اقدام اور سوال بھی کرنا چاہیے، اگر سامنے والا چپ نہ رہے تو اس کی بات بھی سامنے نہیں آنے دینا چاہیے، شہزاد پونا والا ہندوتو وادیوں کا گماشتہ ہے، ہم نے کہا کہ شہزاد پونا والا کا کوئی دھرم، نظریہ، وچار نہیں ہے، یہ ابن الوقت ہے، ہم نے پوچھا کہ طلاق کی کتنی قسمیں ہیں اور کون سی جائز اور کون ناجائز ہے، وکیل ہوتے بھی جواب نہیں دے سکا، اسے ہم نے لادین، مرتد تک کہا۔
نومبر 2019 میں سپریم کورٹ کا مسجد، مندر کے متعلق فیصلہ اور 1991 کا تحفظ عبادت گاہ قانون کی دفعہ 4میں ہے کہ 15اگست 1947 والی تمام عبادت گاہوں کی پوزیشن باقی رہے گی اور اس سلسلے میں کوئی دعویٰ، تنازع کھڑا نہیں کیا جا سکتا ہے، سپریم کورٹ سے پرے جا کر کسی بھی نیچے کی عدالت کا قدم غیر قانونی ہے، شہزاد سمیت سب ہندوتو وادیوں سے پوچھا کہ تاریخ کی دو کتاب کا نام بتائیں، اس کا کسی نے جواب نہیں دیا، ہم نے پرانوں اور ہندو دھرم شاستر کا حوالہ پوچھا تو آچاریہ اور مہا منڈلیشور کے پاس بھی کوئی جواب نہیں تھا، ان لوگوں نے حضرات آدم و حوا علیہما السلام کی بات اٹھائی تو ہم نے کہا کہ وہ دونوں مومن تھے، کسی ہندو دھرم گرنتھ میں ان کو ہندو نہیں بتایا گیا ہے، کہا کہ وہ سناتنی تھے ہم نے کسی بنیادی دھرم گرنتھ میں شخصیت اور دھرم کے ساتھ سناتن نہیں لگا ہے، جیسا کہ اسلام کے ساتھ دین لگا ہے۔
رہی اسلام کو اپنانے کی بات تو اس سے آدمی مکمل ہو جاتا، ہمارے پاس پہلے کا اصلاح شدہ اور اصل دین اور رام چندر، حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم سب ہیں، مسلمان کسی کو ریجیکٹ نہیں کرتا ہے، ہندوتو وادیوں کے صرف کہانیاں ہیں، اور ان سے بھی ان کا دعویٰ ثابت نہیں ہوتا ہے سچائی، سنودھان، (آئین ) تاریخ سب ہمارے ساتھ ہیں، شرنگار گوری پوجا قناتی مسجد کی موجودہ جگہ پر زبردستی 71/72 سال پہلے سے شروع ہوئی ہے، 1937 کا کورٹ فیصلہ مسجد کی ملکیت کے حق میں ہوا تھا، اس سلسلے میں آچاریہ سلیش اور منڈلیشور کو معلوم نہیں ہے، یہ جھوٹ ہے کہ اورنگزیب نے مندر توڑ کر گیان واپی کی مسجد بنائی تھی، یہ مسجد اورنگزیب عالمگیر اور اس کے دادا، پردادا سے پہلے سے ہے، ہاں کچھ تاریخ کی کتابوں میں ہندو راجاؤں کے کہنے پر ایک مندر توڑا گیا تھا کہ اس میں پجاریوں نے ہندو رانیوں سے زنا کر کے مندر کو ناپاک کر دیا تھا، لیکن کوئی مسجد نہیں بنائی تھی، اورنگزیب کو مساجد کی تعمیر سے زیادہ دلچسپی بھی نہیں تھی، اس نے مندروں کو زیادہ عطیات اور جاگیریں دی ہیں، یہ نہ ہندوؤں کو معلوم ہے نہ بیشتر مسلمانوں کو۔