نئی دہلی:(ایجنسی)
انسانی حقوق کی ایک درجن سے زیادہ تنظیموں ، وکلاء اور کئ سیاسی و غیر سیاسی تنظیموں نے تیستا سیتلواڑ کی گرفتاری پر گجرات پولیس اور سپریم کورٹ کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے،جن میںخصوصی ایلچی اقوام متحدہ میری لالر بھی شامل ہیں ۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا نے ایک بیان جاری کیا جس میں ہندوستانی حکام کی جانب سے سیتلواڑکی حراست کی مذمت کی گئی۔ بیان میں کہا ہے کہ’’ممتاز انسانی حقوق کارکن @TeestaSetalvad کی بھارتی حکام کی طرف سے حراست ان لوگوں کے خلاف براہ راست انتقامی کارروائی ہے جو اپنے انسانی حقوق کے ریکارڈ پر سوال اٹھانے کی جرات کرتے ہیں۔ ‘‘ انسانی حقوق کے کارکنوں کو ان کے جائز انسانی حقوق کے اقدامات پر نشانہ بنانا ناقابل قبول ہے۔ ہندوستانی حکام کو @TeestaSetalvad کو فوری طور پر رہا کرنا چاہیے، اور ہندوستانی سول سوسائٹی اور انسانی حقوق کے محافظوں کو ہراساں کرنے کا سلسلہ بند کرنا چاہیے۔ انڈین امریکن مسلم کونسل نے سیتلواڑ اور سری کمار کی گرفتاریوں کی شدید مذمت کی اور سنجیو بھٹ کے خلاف مقدمہ درج کرنے پر گجرات پولیس کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
انڈین امریکن مسلم کونسل نے سیتلواڑ اور سری کمار کی گرفتاریوں کی شدید مذمت کی اور سنجیو بھٹ کے خلاف مقدمہ درج کرنے پر گجرات پولیس کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ کونسل نے اپنے بیان میں مزید کہا ’گجرات کے قتل عام سے متعلق کئی ہائی پروفائل کیسوں میں، مجرموں کو بدنام زمانہ اور سمجھوتہ کرنے والی ایس آئی ٹی نے یا تو بری کر دیا ہے یا مجرم ثابت ہونے کے بعد ضمانت دی گئی ہے۔‘
سی پی آئی (ایم) نے سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے، ’گجرات پولیس کے ذریعہ انسانی حقوق کی ایک انتھک محافظ تیستا سیتلواڑ کی مشکوک بنیادوں پر‘ گرفتاری کی سخت مذمت کی ہے۔ سی پی آئی (ایم) نے ان کی رہائی اور‘جھوٹے الزامات کو واپس لینے‘ کا مطالبہ کیا۔
مکتوب انڈیا کے مطابق جماعت اسلامی ہند نے ٹویٹ کیا’انسانی حقوق کی کارکن تیستا سیتلواڑ کی گرفتاری انتہائی افسوسناک ہے۔ ہم اس کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ عوام کے حقوق کے لیے اٹھنے والی آوازوں کو دبانے سے ہماری جمہوریت کمزور ہوگی اور ہندوستان کمزور ہوگا۔ ہم ہندوستان کے لوگوں کو چوکس اور ذمہ دار رہنے کی ضرورت ہے۔
پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے صدر او ایم اے سلام نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ وہ تیستا سیتلواڑ اور سابق ڈی جی پی آر بی سری کمار کے خلاف گجرات پولیس کے اقدام کی مذمت کرتا ہے۔ انہیں فرقہ وارانہ سیاست کے خلاف کھڑے ہونے پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ تیستا فرقہ وارانہ تشدد کے متاثرین کی مدد کرتی رہی ہے۔ سلام نے کہا کہ سیکولر آوازوں کو خاموش کرنے کی کوششوں کی مخالفت کی جانی چاہیے۔
مسلم مجلس مشاورت کے صدر نوید حامد اور ویلفیئر پارٹی آف انڈیا کے صدر ڈاکٹر قاسم رسول نے بھی ان کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے اسے غیر منصفانہ قدم بتایا۔
واضح رہے ذکیہ جعفری کی عرضی سپریم کورٹ سے خارج ہونے کے ایک دن بعد ہی گرفتاری کی کارروائی عمل میں آئی ہے۔