نئی دہلی:
اب جلد ہی نئے ووٹروں کے رجسٹریشن کے لیے آدھار کارڈ کا استعمال ہو سکتا ہے ۔ اس کے لیے مرکزی حکومت نے یونک آئیڈنٹی فیکیشن آف انڈیا ( یو آئی ڈی اے آئی ) کے پاس اس کی منظوری کے لیے ایک تجویز بھیجی ہے ۔ وزارت قانون کا کہنا ہے کہ آدھارکارڈ ویری فیکشن کے ذریعہ کئی دیگر سہولیات کی بھی فاسٹ ڈیلیوری ممکن ہو سکتی ہے۔
حکومت کاکہنا ہے کہ ای – ای پی آئی سی یعنی الیکٹرانک الیکٹرس فوٹو آئیڈینٹی کارڈ یا ووٹر سلپ کو ڈاؤن لوڈ کرنے کو جلد ہی آدھار قوانین کے ماتحت لایا جا سکتا ہے ۔ یہ قوانین گزشتہ سال 5 اگست کو وزارت الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنا لوجی کے ذریعہ نوٹیفائی کیا گیا تھا۔ اس میں کہا گیا ہے کہ یہ قانون آدھار ویری فیکشن کے لیے گڈ گورننس کے مفاد میں ، پبلک فنڈ کی بربادی روکنے، لوگوں کی زندگی کو آسان بنانے اورخدمات تک ان کی بہتر پہنچ کے لیے ہے۔
ایسے ادارے جو آدھار کو اس طرح کے کاموں کے لیے استعمال کرنا چاہتے ہیں انہیں مرکزی حکومت کو ایک تجویز بھیجنی ہوگی جو اسے یو آئی ڈی اے آئی کو آگے بھیجتی ہے ۔ انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق یو آئی ڈی اے آئی کو وزارت قانون کا لیٹر الیکشن کمیشن کے اشارے پر بھیجا گیا تھا اور مجوزہ آدھا رضاکارانہ طور پر دستیاب کی جائے گی۔
اگست 2019 میں کمیشن نے قانون سکریٹری کو آر پی ایکٹ اور آدھار ایکٹ میں ترمیم کی تجویز دی تھی تاکہ انہیں ووٹر لسٹوں کو بہتر بنانے کے مقصد سے آدھار ڈیٹا اکٹھا کرنے اور استعمال کرنے کا اختیار حاصل ہو۔
اگر یو آئی ڈی اے آئی اور حکومت کے درمیان کوئی معاہدہ ہوتا ہے تو ووٹر کارڈ کو آدھار سے جوڑنے کا عمل عوامی نمائندگی ایکٹ 1950 اور آدھار ایکٹ 2016 میں ترمیم کی ضرورت کے بغیر شروع ہو سکتا ہے۔
الیکشن کمیشن کی آر پی ایکٹ میں مجوزہ ترمیم کے مطابق ، الیکٹورل رجسٹریشن آفیسر (ای آر او)کسی بھی شخص سے ووٹر کی شناخت کے لیے اپنا آدھار نمبر پیش کرنے کے لیے کہہ سکتا ہے اور ان سے بھی پوچھ سکتا ہے جنہوں نے پہلے ہی ووٹر کے طور پر رجسٹرڈ کیا ہوا ہے۔ یہ جعلی ووٹروں کی شناخت کے لیے کیا گیا ہے۔