تحریر: ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی
ڈپٹی نذیر احمد (1836_ 1912ء) کی خدمات ادبی اور دینی دونوں میدانوں میں ہیں ، لیکن انہیں جو شہرت ادبی میدان میں حاصل ہوئی وہ دینی اعتبار سے نہ حاصل ہوسکی _ ضرورت تھی کہ ان کی دینی خدمات کو تحقیق کا موضوع بنایا جائے _ اس خدمت کو انجام دینے کی سعادت کشمیر کے نوجوان ڈاکٹر ماجد الاسلام کو حاصل ہوئی ہے _ ان کی کتاب ’ڈپٹی مولوی نذیر احمد کی علمی خدمات‘ منظرعام پر آئی ہے _ اصلاً یہ تحقیقی مقالہ ہے ، جس پر انہیں جامعہ ملیہ اسلامیہ ( شعبۂ اسلامک اسٹڈیز) سے پی ایچ ڈی کی ڈگری تفویض کی گئی ہے _۔
ڈپٹی نذیر احمد کا تعلق ریاست اترپردیش کے ضلع بجنور سے تھا _ انہیں دہلی کالج میں تعلیم حاصل کرنے کا موقع ملا _ پھر انھوں نے تدریسی خدمت انجام دی _ جلد ہی ترقی کرکے ڈپٹی انسپکٹر مدارس مقرر ہوئے ۔ بعد میں تحصیل دار ، ڈپٹی کلکٹر اور ریاست حیدر آباد دکن میں افسر بندوبست کے مناصب پر فائز ہوئے _ حکومت نے انہیں 1897ء میں شمس العلماء کا خطاب دیا _ انھوں نے علی گڑھ تحریک میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ کیا _ ملازمت سے سبک دوش ہونے کے بعد انھوں نے اپنی زندگی تصنیف و تالف میں گزاری ۔ انڈین پینل کوڈ کا ترجمہ ’تعزیرات ہند‘ کے نام سے کیا ، جو سرکاری حلقوں میں بہت مقبول ہوا اور آج تک مستعمل ہے ۔ اس کے علاوہ انھوں نے قانونِ انکم ٹیکس اور قانونِ شہادت کا بھی ترجمہ کیا _ ادبی دنیا میں ان کو ناول نگار کی حیثیت سے شہرت ملی _ ان کی کتابوں : مراۃ العروس ، بنات النعش ، توبۃ النصوح ، فسانۂ مبتلا ، ابن الوقت ، ایامی اور رویائے صادقہ کو غیر معمولی مقبولیت حاصل ہوئی _ ان کی کتاب الحقوق و الفرائض 3 جلدوں پر مشتمل ہے _ جلد اول میں حقوق اللہ ، جلد دوم میں حقوق العباد اور جلد سوم میں آداب و اخلاقیات سے بحث کی گئی ہے _ انھوں نے ایک پادری کی کتاب ‘امہات المؤمنین ‘ کے جواب میں ‘امہات الامۃ لکھی ، لیکن اس میں بعض مقامات پر بے جا محاورات کے استعمال کی وجہ سے علماء نے اس پر سخت تنقیدیں کیں اور ایک موقع پر اس کتاب کے نسخے اکٹھا کرکے نذرِ آتش کروایا _ انھوں نے قرآن مجید کا بامحاورہ اور سلیس زبان میں اردو ترجمہ کیا ، جو بہت مقبول ہوا اور اس کے بہت سے اڈیشن شائع ہوئے _ ان کی ایک کتاب ‘مطالب القرآن کے نام سے ہے ، جس میں اسلامی عقائد کی تشریح کی گئی ہے _۔
یہ کتاب مقدمہ اور خلاصہ کے علاوہ 6 ابواب پر مشتمل ہے _ باب اوّل میں ان کے حالاتِ زندگی پر روشنی ڈالی گئی ہے اور باب دوم میں تحریکِ علی گڑھ سے ان کے تعلق سے بحث کی گئی ہے _ اگلے تین ابواب میں ان کے ترجمۂ قرآن ، الحقوق و الفرائض اور امہات الامّۃ کا مفصّل جائزہ لیا گیا ہے _ آخری باب میں ان کی دیگر تصانیف اور خطبات میں ان کے مذہبی نقوش کا سراغ لگایا گیا ہے _ فاضل مصنف نے بہت محنت سے یہ مقالہ تیار کیا ہے اور تحقیق کا حق ادا کیا ہے ۔
ڈاکٹر ماجد الاسلام کا تعلق جموں و کشمیر کے علاقہ کپواڑہ سے ہے _ انھوں نے کشمیر یونی ورسٹی سے گریجویشن (آرٹس) کرنے کے بعد جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی میں داخلہ لیا اور شعبۂ اسلامک اسٹڈیز سے ایم اے اور پی ایچ ڈی کی ڈگریاں حاصل کیں _ اِن دنوں وہ غالباً بارہ مولہ کے کسی کالج میں تدریسی خدمت انجام دے رہے ہیں _ اپنی تحقیق کے دوران میں وہ راقمِ سطور سے ملاقات کرتے اور مشورے لیتے رہے _ وہ جو کچھ لکھ لیتے اسے دکھاتے _ پھر مکمل تحقیقی مقالہ کا مسودہ بھی دکھایا _ اب اسے کتابی صورت میں دیکھ کر بہت خوشی ہورہی ہے ۔
صفحات :280
قیمت :300 روپے
ناشر : کریٹیو اسٹار پبلیکیشنز ، نئی دہلی
موبائل: +91-9958380431,8851148278
مصنف سے رابطہ :91-70067 02141
Email:[email protected]