نئی دہلی :
جیسا کی توقع تھی سپریم کورٹ نے پیر کو اتر پردیش شیعہ وقف بورڈ کے سابق چیئرمین وسیم رضوی کی رٹ پٹیشن کو مسترد کردیا ہے، جس میں انہوں نے مبینہ طور پر قرآن پاک سے کچھ آیات کو ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا۔ ان کا دعویٰ تھا کہ یہ آیات مبینہ طور پر غیر مسلموں کے خلاف تشدد کو فروغ دے رہی ہیں۔
جسٹس آر ایف نریمن کی سربراہی والی بنچ نے رٹ پٹیشن کو خارج کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک بالکل بے وقوفانہ ،غیر سنجیدہ پٹیشن ہے۔
یہی نہیں عدالت نے درخواست دائر کرنے پر درخواست گزار پر50 ہزار روپے کا جرمانہ عائد کیا ہے۔ جب معاملہ کو اٹھایا گیا تو جسٹس نریمن نے وکیل سے پوچھا کہ کیا وہ درخواست کو لے کر سنجیدہ ہیں؟ سینئر ایڈووکیٹ آر کے رائےزادہ ،جو رضوی کی طرف سے وکیل ہیں، نے جواب دیا کہ وہ مدرسہ تعلیم کے ضوابط تک درخواست کو محدود رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بعض آیات کا لفظی ترجمہ غیرمسلموں کے خلاف تشدد کو فروغ دیتا ہے اور اس لئے انھیں پڑھانے سے بچوں کو یقین ہوسکتا ہے۔
وکیل نے کہا کہ میری تجویزیہ ہے کہ یہ پیغام غیر مسلموں کے خلاف تشدد کی وکالت کرتا ہے۔ بچوں کو معصوم عمر میں مدرسوں میں اسیر بنا کر رکھا جاتاہے۔ طلباکوایسی تعلیم نہیں دی جانی چاہئےاور ایسے نظریات کی مارکیٹنگ میں کوئیجگہ نہیں ہوسکتی ۔ میں نے مرکزی حکومت کو کارروائی کے لئے لکھا ہے ، لیکن کچھ بھی نہیں ہوا۔
مرکزی حکومت اور مدرسہ بورڈ کو یہ یقینی کرنے کے لیے بلایا جا سکتا ہے کہ تشدد کی وکالت کرنے والی آیات کی لغوی تعلیم سے بچنے کے لئے کیا اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔
حالانکہبنچ اس معاملے پر غور کرنے کو تیار نہیں تھی اور اس درخواست کو ‘’بالکل فضول، سطحی اور غیر سنجیدہ‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا اور 50,000 روپے جرمانہ عائد کیا۔
مسلم پرسنل لاء بورڈ کی طرف سے سینئر ایڈووکیٹ یوسف حاتم مچھالہ، ایم آر شمشاد ایڈووکیٹ اور محمد طاہر ایم حکیم ایڈووکیٹ نے پیروی کی، لیکن بورڈ کی طرف سے بحث کی ضرورت ہی پیش نہیں آئی، عدالت نے وسیم رضوی کا بیان سن کر ہی درخواست کو غیر سنجیدہ قرار دیتے ہوئے پچاس ہزار روپے جرمانہ کے ساتھ مقدمہ خارج کر دیا۔