نئی دہلی:مولانا آزاد ایجوکیشن فاؤنڈیشن (MAEF) کو بند کرنے کا وزارت اقلیتی امور (MoMA) کا فیصلہ سامنے آگیا ہے -یہ فیصلہ تعلیمی طور پر پسماندہ مسلم طلباء کے تعلیمی حصول میں رکاوٹ ڈالنے کی بی جے پی حکومت کی مبینہ کوششوں کی ایک واضح مثال ہے۔ یہ اقدام بی جے پی کے "سب کا ساتھ، سب کا وکاس” (سب کے لیے شامل ترقی) کے بیانات میں واضح تضاد کو بھی اجاگر کرتا ہے۔
معاشرے کے تعلیمی لحاظ سے پسماندہ طبقات میں تعلیم کو آگے بڑھانے کے لیے قائم کیا گیا، مولانا آزاد ایجوکیشن فاؤنڈیشن حکومت ہند کی وزارت برائے اقلیتی امور سے مکمل فنڈنگ کے ساتھ کام کر رہی تھی 6 جولائی 1989 کو سوسائٹیز رجسٹریشن ایکٹ 1860 کے تحت رجسٹریشن کے بعد سے، فاؤنڈیشن نے تعلیمی بااختیار بنانے میں ایک اہم کردار ادا کیا ہے۔
اقلیتی وزارت کے انڈر سکریٹری دھیرج کمار کی طرف سے 7 فروری کو جاری کردہ حکم سے بغیر کوئی ٹھوس دلیل پیش کیے فاؤنڈیشن کو اچانک بند کردیاگیا جیسا کہ اقلیتی وزارت کے سرکلر میں بیان کیا گیا ہے، یہ سرکلر مبینہ طور پر سنٹرل وقف کونسل (CWC) سے نکلا ہے، جو اقلیتی وزارت کے دائرہ کار میں آتی ہے اور اقلیتوں کے لیے تعلیمی پروگراموں کی نگرانی کرتی ہے۔ فاؤنڈیشن، ایک رضاکارانہ اور غیر منافع بخش تنظیم کے طور پر، اقلیتوں کے ذریعے چلنے والے تعلیمی اداروں کے لیے اہم مدد فراہم کرتی رہی ہے، خاص طور پر مسلم اسکولوں کو فائدہ پہنچا یا ہے جنہیں اکثر دیگر اقلیتی گروہوں کے مقابلے میں فنڈنگ کے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
خواجہ غریب نواز سکل ڈویلپمنٹ ٹریننگ سکیم اور بیگم حضرت محل نیشنل اسکالرشپ سکیم جیسے اقدامات کے تحت، فاؤنڈیشن نے اقلیتی نوجوانوں کے لیے روزگار کے امکانات کو بڑھانے اور مذہبی اقلیتوں کی ہونہار لڑکیوں کو اسکالرشپ فراہم کرنے کی کوشش کی ہے۔ فاؤنڈیشن کی اچانک تالا بندی ان ضروری پروگراموں کے تسلسل کو خطرے میں ڈالتی ہے، جس سے بے شمار افراد متاثر ہوں گے ۔تالہ بندی کے حکم میں تینتالیس کنٹریکٹ ملازمین کی برطرفی شامل ئے-فاؤنڈیشن کے خاطر خواہ فنڈز کے باوجود، جوکل۔ 30 نومبر 2023 تک 1073.26 کروڑ، اور ۔ liability۔ 403.55کروڑ، MoMA نے فاضل فنڈز کو ہندوستان کے کنسولیڈیٹیڈ فنڈ میں منتقل کرنے کی ہدایت کی ہے۔
اس حکم نامے میں متعین اثاثہ جات اور افرادی قوت کو سنٹرل وقف کونسل کو منتقل کرنے کا حکم دیا گیاہے ۔ ان ملازمین کی قسمت غیر یقینیہے بہرحال فاؤنڈیشن کی طرف سے چلائی جانے والی مختلف اسکیموں سے ہر سال ہزاروں مسلم طلباء اور سینکڑوں مسلم تعلیمی ادارے مستفید ہو رہے تھے۔