انگلینڈ :(ایجنسی)
سینما چین سینی ورلڈ نے برطانیہ میں اپنے تمام سینما گھروں میں پیغمبر اسلام کی بیٹی کے بارے میں فلم کی نمائش منسوخ کردی ہے۔ کمپنی نے یہ فیصلہ کچھ سینما گھروں کے باہر اس فلم کے خلاف مظاہرے کے بعد لیا ہے۔
Cineworld نے کہا کہ اس نے اپنے ملازمین اور کسٹمر کی حفاظت کو مدنظر رکھتے ہوئے فلم کی نمائش روک دی ہے۔
پیغمبر اسلام کی بیٹی پر بننے والی فلم ‘لیڈی آف ہیونز‘ کے خلاف برطانیہ میں احتجاج جاری ہے۔ تقریباً ایک لاکھ 20 ہزار افراد نے ایک پٹیشن پر دستخط کیے ہیں جس میں فلم کو سینما گھروں سے ہٹانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
بولٹن کونسل آف مساکس نے اس فلم کو ’توہین آمیز‘ اور فرقہ وارانہ قرار دیا۔ لیکن ہاؤس آف لارڈز کی رکن کلیئر فاکس نے اس فیصلے کو ’فنون لطیفہ کے لیے تباہ کن اور آزادی اظہار کے لیے خطرناک‘ قرار دیا۔ وہیں ہیلتھ آفیسر ساجد جاوید نے کہا کہ وہ اس ’کینسل کلچر‘ کے بڑھنے سے پریشان ہیں۔
بولٹن نیوز کے مطابق بولٹن کونسل آف مساکس کے چیئرمین آصف پٹیل نے سینی ورلڈ کو بھیجی گئی ای میل میں کہا ہے کہ فلم فرقہ وارانہ نظریے کی بنیاد پر بنائی گئی ہے۔ اس میں پرانی تاریخی کہانیوں کو غلط دکھایا گیا ہے۔ یہ اسلامی تاریخ سے وابستہ بہت سے نامور لوگوں کی توہین کرتا ہے۔
بولٹن نیوز نے کہا کہ اس ہفتے تقریباً ایک سو افراد نے تھیٹر کے باہر فلم کے خلاف احتجاج کیا۔
مسلم نیوز سائٹ 5pillars نے بھی اپنی ٹویٹ میں ایک تصویر شیئر کی ہے۔ اس کے مطابق 200 لوگ سینی ورلڈ کی برمنگھم برانچ کے باہر اس فلم کی نمائش کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔
فلم کے ایگزیکٹو پروڈیوسر ملک شلیبا نے کہا، ’’لوگوں کو اپنے خیالات کا اظہار کرنا چاہیے۔ وہ اس کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ لیکن تھیٹرز کو آگے آنا چاہیے اور اپنے اس حق کی حفاظت کرنی چاہیے جس کے تحت وہ عوام کی خواہشات کے مطابق چیزیں دکھاتے ہیں۔ ‘‘
اس نے گارڈین اخبار کو بتایا، ’’میرے خیال میں تھیٹر دباؤ میں گر رہے ہیں۔ وہ شاید امن برقرار رکھنے کے لیے یہ فیصلہ لے رہے ہیں۔‘‘
بدھ کو ٹاک ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں ملک میں بڑھتے ہوئے کینسل کلچر سے بہت پریشان ہوں۔ ایسے لوگ ہیں جو یقین رکھتے ہیں کہ انہیں برا محسوس نہیں کرنا چاہئے۔ یقیناً کسی کو یہ حق حاصل نہیں۔ ’اگر کوئی کچھ کہے تو ہو سکتا ہے آپ کو وہ پسند نہ آئے، لیکن انہیں بولنے کا حق ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ برطانیہ میں توہین مذہب کا کوئی قانون نہیں ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر برطانیہ نے یہ راستہ اختیار کیا تو اسے بہت خطرہ ہو گا۔ ’اس ملک میں اظہار رائے کی آزادی ہے اور یہ بنیادی اقدار ہیں۔ ‘
فاکس نے فلم کی نمائش کو منسوخ کرنے کے مطالبے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس قسم کا ‘’کینسلکلچر‘ فنون لطیفہ اور اظہار رائے کی آزادی کے لیے مہلک ہے۔ یہ ان لوگوں کے لیے سبق ہے جو یہ دلیل دیتے ہیں کہ شناخت کی سیاست جمہوریت کے لیے خطرہ نہیں ہے۔