لکھنؤ: (ایجنسی)
اترپردیش کے لکھیم پور کھیری میں کسانوں اور بی جے پی کارکنان کے درمیان ہوئے پُرتشدد جھڑپ کے بعد سیاسی دورے اور لاء اینڈ آرڈر کو دیکھتے ہوئے ضلع انتظامیہ نے دفعہ 144 نافذ کر دیا ہے۔ ساتھ ہی چھتیس گڑھ کے وزیر اعلیٰ بھوپیش بگھیل اور پنجاب کے نائب وزیر اعلیٰ سکھجندر ایس رندھاوا کے لکھیم پور کھیری جانے کی اطلاع کے بعد دونوں کو لکھنؤ کے اموسی ایئر پورٹ پر اترنے کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔
ایڈیشنل چیف سکریٹری داخلہ اونیش اوستھی کی طرف سے جاری احکامات میں کہا گیا ہے کہ لکھیم پور کھیری کے حادثہ کو دیکھتے ہوئے ضلع افسر نے ضلع میں دفعہ 144 نافذ کی ہے۔ ساتھ ہی یہ بھی اطلاع ملی ہے کہ چھتیس گڑھ کے وزیر اعلیٰ اور پنجاب کے نائب وزیر اعلیٰ آج لکھیم پور کھیری جانے کے لئے لکھنو ایئر پورٹ پہنچ رہے ہیں۔ دونوں کو ہی اموسی ایئر پورٹ نہ اترنے دینے کی زحمت کریں۔
دوسری جانب یوگی حکومت کے ذریعہ روکے جانے کے بعد وزیر اعلیٰ بھوپیش بگھیل نے ٹویٹ کرکے لکھا: ’اترپردیش کی حکومت مجھے ریاست میں نہ آنے دینے کا فرمان جاری کر رہی ہے۔ کیا اترپردیش میں شہری حقوق ختم کردیئے گئے ہیں؟ اگر دفعہ 144 لکھیم پور میں ہے تو لکھنو اترنے سے کیوں روک رہی ہے تانا شاہ حکومت‘؟
واضح رہے کہ پُرتشدد جھڑپ میں چار کسانوں اور ایک صحافی سمیت پانچ دیگر افراد کی موت کے بعد سے صوبے کا ہی نہیں ملک کے سیاسی درجہ حرارت میں اضافہ ہوگیا ہے۔ سماجوادی پارٹی، کانگریس، بی ایس پی سمیت تمام سیاسی جماعتوں کے بڑے لیڈر لکھیم پور کھیری جاکر کسانوں سے ملنے اور مہلوکین کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت کرنے کا اعلان کردیا، جس کے بعد اتوار کی رات میں پرینکا گاندھی نے پولیس کو چکمہ دے کر لکھیم پور کھیری کے لئے روانہ ہوگئیں، حالانکہ پانچ گھنٹوں کی مشقت کے بعد پولیس نے انہیں سیتا پور کے ہرگاؤں سے حراست میں لے کر پولیس لائن لے آئی۔ اس کے بعد لکھیم پور جاتے ہوئے بھیم آرمی چیف چندر شیکھر آزاد کو بھی حراست میں لے لیا گیا۔ پیر کی صبح عام آدمی پارٹی کے راجیہ سبھا رکن پارلیمنٹ سنجے سنگھ کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔
دوسری جانب لکھنؤ میں سماجوادی پارٹی کے قومی صدر اکھلیش یادو کی رہائش گاہ کے باہر بھاری پولیس فورس اور بیریکیڈنگ کرکے انہیں ایک طرح سے نظر بند کر دیا گیا ہے۔ پرگتی شیل سماجوادی پارٹی کے سربراہ شیو پال یادو کو بھی گھر سے باہر نہیں نکلنے دیا جا رہا ہے۔ بی ایس پی کے قومی جنرل سکریٹری ستیش چندر مشرا کے بھاری پولیس فورس کی تعیناتی کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ کانگریس لیڈر پرمود تیواری، سلمان خورشید اور ارادھنا مشرا کو بھی گھر میں نظر بند کیا گیا ہے۔