نئی دہلی :(آر کے بیورو)
اترپردیش میں کوئی پارٹی تنہا بی جے پی کو ری پلیس کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے ۔ اس کے ہندو مسلم بیانیہ کا مقابلہ عوامی مسائل اٹھاکر ہی کیا جاسکتا ہے ۔ اپوزیشن پارٹیاں ہندو مسلم بیانیہ کے ٹریپ میں نہ پھنسیں ، جہاں تک سماج وادی پارٹی کا تعلق ہے اس کے صدر اکھلیش یادو زیادہ کھلے ذہن اور دوسرے کی باتو ں کو سننے والےہیں۔ ہم نے گزشتہ عرصہ میں دو ملاقاتیں کیں اور سیکولر طاقتوں کے درمیان مفاہمت پر تبادلہ خیال ہوا۔ ویلفیئر پارٹی آف انڈیا کے صدر ڈاکٹر قاسم رسول الیاس نے ’’ روز نامہ خبریں‘‘ سے گفتگو کے دوران اپنی رائے کا اظہار کیا۔
اکھلیش یادو سے ملاقات کے نتائج پر انہوں نے بتایا کہ پہلی میٹنگ فروری میں دہلی میں ہوئی یہ بہت ٹف تھی۔ بغیر چبائے اپنا موقف رکھا اور کہاکہ ان کے پاس ساڑھے سات فیصد یادو ہے اس میں سے بھی بی جے پی کے پاس چلا گیا اور مسلمانوں ناراض ہے۔ وہ اسے اپنی جیب میں نہ سمجھیں ،اسے سیکولر پارٹی سے شدید شکایتیں ہیں، اس کی ناراضگی اے آئی ایم آئی ایم کی طرف موڑ سکتی ہے۔ ہم نے کہاکہ آپ نے مسلم ایشوز پر کوئی اسٹینڈ نہیں لیا۔ انہیں مشورہ دیا کہ مسلم تنظیموں کے ساتھ میٹنگ کریں۔ اس پس منظر میں اس ماہ دوسری ملاقات خوشنما ماحول میں ہوئی۔ انہوں نے بہت توجہ سے سنا، اب اگلی میٹنگ اکتوبر میں ہوگی۔ پارٹی کے ذمہ داروں کے ساتھ ہم نے بیس چھوٹی پارٹیوں کا محاذ بنایا ہے ۔
اس سوال پر کہ ویلفیئر پارٹی کی یوپی میں کوئی حیثیت اور عوامی بنیاد نہیں ۔پھر آپ سے کوئی کیوں ملے اور کیا ایس پی سے سیٹیں مانگی ہیں ؟ ڈاکٹر الیاس نے کہاکہ یہ بات ٹھیک ہے لیکن سوفیصد درست نہیں کچھ اضلاع میں ہماری موجودگی مضبوط ہے ، لیکن سیٹوں پر کوئی بات نہیں ۔ ہمارا مقصد یہ ہے کہ سیکولر فورسز کا بکھراؤ نہ ہو ، سیکولر ووٹوں کے انتشار کو روکا جائے ۔ کیا کانگریس لیڈر شپ سے بھی ملیں گے ، گفتگو نہیں ہوگی؟ انہوںنے کہاکہ وہ الیکشن ضائع کرنے کے لیے سیٹیں نہیں مانگیں گے ۔ توکیا اے آئی ایم آئی ایم سے بھی بات کریں گے ؟ ڈاکٹر الیاس نے کہاکہ ہاں کوشش تو کریں گے مگر امید کم ہے کہ وہ مانیں گے ۔ پھر بھی مایوس نہیں ہوں۔ پارٹی صدر نے زور دیاکہ سب کو ساتھ لینے کی ضرورت ہے ،سیکولر پارٹیوں کو سیاسی مسلم چہروں کو نمائندگی دینی ہوگی۔
ہندوتو پر سیاسی پارٹیوں کی مجرمانہ خاموشی اور دفاعی رویہ کے بارے میں سوال کرنے پر انہوں نے کہاکہ ہارڈ کور ہندوتو جو ذہنی طور پر کرپٹ ہے وہ کبھی ساتھ نہیں آئے گا۔ اس چکر میں یہ اپنا وو ٹ بھی کھودیں گی ۔ انہیں ہندو مسلم ٹریپوں کا مقابلہ عوامی ایشوز سے کرنا چاہئے بغیر دباؤ میں آئے۔ وہ تو چاہتے ہی یہ ہیں کہ ترقی ودیگر ایشوز پر بات نہ ہو۔