مدھیہ پردیش میں جیسے جیسے ریاستی الیکشن قریب آرہے ہیں ہندوتو کی آنچ تیز کی جارہی ہے ۔متنازع بیانات اور خاص فرقہ کے خلاف نفرتی ماحول بنایا جارہا ہے حالانکہ یہاں مسلمانوں کی آبادی صرف 6فیصد ہے اور کانگریس نے بھی ہارڈ ہندوتوا کا چولا پہن لیا ہے
اسی سلسلے کی کڑی کے طور پر جبل پور شہر کی ایک ہندوتوادی تنظیم نے متنازعہ بیان دیا ہے۔ ہندو دھرم سینا نے اعلان کیا ہے کہ اگر کوئی ہندو نوجوان کسی مسلم لڑکی کے ساتھ شادی کرتا ہے تو اسے 11 ہزار روپے کا انعام دیا جائے گا۔ تنظیم کے صدر یوگیش اگروال نے اعلان کیا ہے کہ مسلم لڑکی اور ہندو نوجوان میں محبت کی شادی میں ان کی تنظیم مدد کرے گی۔
یوگیش اگروال نے کہا کہ جس طرح مسلمان لڑکے ہماری ہندو بیٹیوں، ہماری ہندو بہنوں کو اپنے ‘لو جہاد’ کے چنگل میں پھنسا کر چھین رہے ہیں۔ وہ اپنا مذہب تبدیل کر کے ان سے شادیاں کر رہے ہیں، یہ انتہائی تشویشناک بات ہے، ویسے بھی ہمارے ہندو معاشرے میں لڑکوں کے مقابلے لڑکیوں کی تعداد بہت کم ہے، اسی کو دیکھتے ہوئے ہندو دھرم سینا نے فیصلہ کیا ہے کہ ہمیں ایسا نہیں ہونے دینا ہے۔
یوگیش اگروال نے متنازعہ بیان دیتے ہوئے کہا کہ جو ہندو نوجوان مسلم لڑکیوں کو بھگا کر لائے گا اور اس کے ساتھ شادی کرے گا، اس کو ہندو دھرم سینا نقد انعام کے طور پر 11 ہزار روپے دے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم لوگوں سے اپیل کرتے ہیں کہ ہندو بیٹیوں کو بچاو اور مسلم بیٹیوں کو بھگا کر لے کر آو۔