نئی دہلی:(ایجنسی)
سپریم کورٹ نے شاہین باغ دھرنا کیس کے فیصلے پر وضاحت طلب کرنے والی عرضی کو خارج کر دیا ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ فیصلہ خود بولتا ہے، جسٹس ایس کے کول نے کہاکہ معاملہ ختم ہوگیا ہے، اس کوکیوں درج کیا جارہا ہے؟ کیا وضاحت مانگی گئی ہے،مجھے سمجھ میںنہیں آیا۔ کسی وضاحت کی ضرورت نہیں، سارا معاملہ ختم ہو گیاہے۔
واضح رہے کہ جسٹس ایس کے کول اور جسٹس ایم ایم سندریش کی بنچ اس معاملے کی سماعت کر رہی تھی۔ وضاحت کے لیے درخواست سید بہادر عباس نقوی نے دائر کی تھی۔دراصل سپریم کورٹ نے اپنے 7 اکتوبر 2020 کے فیصلے کے ذریعے کہا تھا کہ کسی قانون کے خلاف پرامن احتجاج کا حق موجود ہے، لیکن اختلاف رائے کا اظہار کرنے والے مظاہرے مخصوص مقامات پر ہونے چاہئیں اور عوامی مقامات پر غیر معینہ مدت تک قبضہ نہیں کیا جا سکتا۔ یہ فیصلہ وکیل امیت ساہنی کی درخواست پر آیا، جس میں شاہین باغ میں سی اے اے کے خلاف احتجاجی مظاہرے کو سڑک سے ہٹانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
جسٹس سنجے کشن کول اور جسٹس کے ایم جوزف کی بنچ نے اس کیس کی سماعت کے دوران کہا تھا کہ یہ احتجاجی مظاہرہ کئی دنوں سے جاری ہے۔ یہ اس کو ایک عام علاقے میں جاری نہیں رکھاجاسکتا، ورنہ ہر کوئی ہرجگہ احتجاجی مظاہرہ کرنا شروع کر دے گا۔ کیا آپ پبلک ایریا کو اس طرح بند کر سکتے ہیں؟ کیا آپ عوامی سڑک کو روک سکتے ہیں؟ احتجاج کافی عرصے سے جاری ہے اور احتجاجی مظاہرے کے لیے ایک مخصوص مقام ہونا چاہیے۔