بھوپال :
کووڈ کے معاملے میں بےتحاشہ اضافے کی وجہ سے مدھیہ پردیش کا طبی نظام لاچارہو گیا ہے۔ ریاست کی طبی خدمات بڑھتے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لئے جدوجہد کر رہی ہیں، لوگوں کی ایک بڑی تعداد موت کے منہ میں چلی جارہی ہے۔
ریاست میں آکسیجن ، ریمڈسیور اور اسپتال میں بیڈ کی کمی ہے۔ حالانکہ وزیر ہریدیپ ڈنگ نے ایسے دعوؤں کو مسترد کردیا۔ 15 اپریل کو انہوں نے کہا کہ ایک منفی ماحول پیدا کیا جارہا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ ہمارے پاس آکسیجن یا انجکشن کی کمی نہیں ہے۔
لیکن زمینی حقیقت ان کے دعوؤں کے برعکس ہے۔ آکسیجن کے لئے لمبی قطاریں ہیں ، آکسیجن کی کمی کی وجہ سے اسپتال مریضوں کو داخل نہیں کر رہے ہیں۔
میں حکومت سے درخواست کرنا چاہتا ہوں کہ آکسیجن کی کمی کی وجہ سے لوگ مر رہے ہیں۔ براہ کرم توجہ دیں۔ 8-9 گھنٹے کھڑے رہنے کے بعد لوگوں کو ایک سلنڈر مل رہا ہے۔ ایک سلنڈر سے 10-11 مریض کیسے بچیں گے :
ڈاکٹر پیرہار ، بھوپال
اسپتال میں بیڈ نہیں مل رہے ہیں ، لوگ اسپتال کے فرش پر پڑے ہیں۔ سانچی کے ایک اسپتال میں کووڈ ٹیسٹ کے لیے ایک مالی کو بلایا گیا تھا۔
ریمیڈسیور کی شدید قلت ہے۔ کئی دن تک کوشش کرنے کے بعد بھی لوگوں کو انجکشن نہیں مل رہے ہیں۔ اس طرح کی سنگین صورتحال کے باوجود بھی بد انتظامی کی مثالیں مل رہی ہیں۔ بھوپال کے ایک اسپتال سے ریمیڈسیور کی تقریباً 800 شیشیاں چوری ہوگئی۔
کووڈ کی وجہ سے لوگوں کی ایک بڑی تعداد دم توڑ رہی ہے ، جس کی وجہ سے شمشان اور قبرستان کے باہر لمبی قطاریں نظر آرہی ہیں۔ بھوپال کے بھدبھدا شمشان میں ، ایک شخص نے کہا کہ میں 1984 کے گیس کے سانحہ کے بعد ایسا منظر دیکھ رہا ہوں۔‘
کچھ دن پہلے تک چیف منسٹر شیوراج سنگھ چوہان دموہ میں ہونے والے ضمنی انتخاب کے لئے ریلی کررہے تھے۔ وہاں کا خیرم مقدم کرتے ہوئے انہیں یہ کہتے سنا گیا کہ ’کورونا یہاں نہیں آرہا ہے۔‘