نئی دہلی:
کانگریس کی صدر سونیا گاندھی نے وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھ کر بلیک فنگس کے بڑھتے ہوئے قہر پر تشویش کا اظہار کیا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ اس کے علاج معالجے کے مناسب انتظامات کرکے متاثرین کو فوری راحت دی جائے ۔
محترمہ گاندھی نے ہفتے کے روز وزیر اعظم کو لکھے گئے خط میں کہا کہ مرکزی حکومت نے ریاستوں سے بلیک فنگس کو وبا اعلان کرنے کو کہا ہے لیکن اس سے نمٹنے کے لئے اتنے وسائل دستیاب نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اطلاعات کے مطابق وبا کے علاج کے لئے درکار ادویات کی بازار میں بہت قلت ہے اور ایسی صورتحال میں اس وبا کو بغیر کسی تیاری کے اعلان کر کے کیسے نمٹا جاسکتا ہے۔
کانگریس کی صدر نے کہا کہ ادویہ کی شدید قلت کے ساتھ ہی، اس وبا کو آج تک آیوشمان بھارت جیسی صحت کی اسکیموں سے نہیں جوڑا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کو چاہئے کہ وہ اس سمت میں فوری اقدامات کرے اور لوگوں کو راحت فراہم کرنی چاہئے۔
مودی سسٹم کی بدتر حکمرانی کے سبب صرف ہندوستان میں بلیک فنگس کی وبا کا بھی اثر: راہل گاندھی
ملک بھر میں کورونا کے پھیلاؤ کے درمیان مرکزی حکومت کی ناکام کے حوالہ سے کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے وزیر اعظم نریندر مودی پر نشانہ لگایا ہے۔ انہوں نے بلیک فنگس، ویکسین اور ادویات کی قلت کے حوالہ سے مودی حکومت کو ایک مرتبہ پھر کٹہرے میں کھڑا کیا ہے۔
راہل گاندھی نے وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے گزشتہ سال لاک ڈاؤن شروع کرنے سے پہلے وزیر اعظم نریندر مودی کے تالی اور تالی بجانے کی اپیل پر چٹکی لیتے ہوئے کہا کہ نریندر مودی کبھی بھی اس بار بلیک فنگس وبا سے نمٹنے کے لئے دوبارہ تالیاں بجانے کا اعلان کر سکتے ہیں۔
راہل گاندھی نے ٹوئٹر پر لکھا، ’’صرف مودی سسٹم کی ناقص حکمرانی کے سبب ہندوستان میں کورونا کے ساتھ بلیک فنگس کی وبا بھی پھیل رہی ہے۔ ویکسین کی کمی تو ہے ہی، اس نئی وبا کی ادویات کا بھی بحران ہے۔ اس سے مقابلہ کرنے کے لئے وزیر اعظم تالی-تھالی بجانے کا اعلان کرتے ہی ہوں گے۔‘‘
خیال رہے کہ مرکزی حکومت نے ریاستی حکومتوں کو ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلیک فنگس کو وبائی قانون کے تحت درج فہرست کی جانے والی بیماروں میں شامل کیا جائے اور تمام کیسز رپورٹ کئے جائیں۔
کورونا وائرس کے ساتھ بلیک فنگس بھی ملک کے لئے نئی مصیبت بنتی جا رہی ہے۔ اب تک کئی ریاستوں میں اس کے پھیلاؤ کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ ان میں اتر پردیش، اتراکھنڈ، دہلی، راجستھان، گجرات، مدھیہ پردیش اور مہاراشتر شامل ہیں۔ فوڈ اینڈ ڈرگ فاؤنڈیشن اور ماہرین نے سوال اٹھایا ہے کہ کہیں لوگ آلودہ آکسیجن اور ڈسٹل واٹر کی جگہ نل کے پانی کا استعمال تو نہیں کر رہے، کیونکہ اس سے بھی بلیک فنگس کا خطرہ پیدا ہوتا ہے۔
آل انڈیا فوڈ اینڈ ڈرگ لائسنس ہولڈر فاؤنڈیشن نے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کو خط لکھ کر خدشہ کا اظہار کیا ہے کہ ایسا تو نہیں کہ آکسیجن کی قلت کے وقت جب صنعتوں کے لئے آکسیجن تیار کرنے والوں نے میڈیکل آکسیجن تیار کی تو اصولوں پر عمل نہ کیا گیا ہو؟