نئی دہلی ؍قندھار :
افغانستان کے قندھار میں طالبان اور افغان فوجیوں کے درمیان جاری خونی تصادم کو کوور کرنے کے دوران بھارتیہ فوٹو جرنلسٹ دانش صدیقی کاقتل ہو گیا ہے ۔ اس قتل میں طالبان کا ہاتھ ہونے کی خبروں کے درمیان طالبان نے اس سے صاف انکار کردیا ہے ۔ سی این این- نیوز 18چینل کو دیئے ایک انٹرویو میں صدیقی کے قتل کے معاملے میں ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہاکہ ’’ ہمیں نہیں معلوم کہ صحافی کس کی فائرنگ کے دوران مارا گیا تھا، ہم نہیں جانتے کہ اس کی موت کیسے ہوئی۔
صدیقی کے قتل پر اقوم متحدہ کے جنرل سکریٹری انتونیو گٹیرس نے جمعہ کو افغانستان میں غم کااظہار کیا ہے ۔ اس کے ساتھ ہی جنگ زدہ ملک میں اقوام متحدہ کے مشن نے ان کے قتل کے ساتھ – ساتھ دیگر صحافیوں کی بھی جانچ کی مانگ بھی کی ہے ۔
سی این این نیوز 18 کو دیئے گئے خصوصی انٹرویو میں مجاہد نے کہا ،’کسی بھی جنگی خطے میں داخل ہونے والے صحافی کو ہمیں اطلاع دینا چاہئے۔ ہم اس خاص شخص کا مناسب خیال رکھیں گے ۔ صدیقی کی موت پر افسوس کااظہار کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ انہیں بھارتیہ صحافی دانش صدیقی کی موت پر افسوس ہے ۔ انہوں نے آگے کہاکہ انہیں افسوس ہے کہ صحافی ہمیں اطلاع کئے بغیر جنگی خطے میں انٹری کررہے ہیں۔
بتادیں کہ بھارتی فوٹو جرنلسٹ دانش صدیقی بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے لئے کام کرتے تھے۔ افغان نیوز چینل ٹولو نیوز نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ صدیقی کی موت اسپین بولداخ کےعلاقے میں ہوئی ہے ، جو صوبہ قندھار میں واقع ہے ۔ یہاں اس وقت زبردست تشدد جاری ہے۔ صدیقی گزشتہ کچھ دنوں سے قندھار میں جاری صورت حالات کی کووریج کررہے تھے ۔