عامرظفرقاسمی
بیٹی اللہ تعالیٰ کی رحمت ہوتی ہے، بیٹی کسی گھرانے کی ناموس ہوتی ہے، عزت ہوتی ہے، اس کے دامن پر دھبہ پورے خاندان کی رسوائی کا باعث ہوتا ہے، اللہ تعالیٰ نے بیٹی کو حیا کے زیور سے آراستہ کیا ہے، اسی لئے پاک دامن لڑکی کی دعاء اللہ کے یہاں مستجاب الدعوات ولی کی طرح قبول ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہر لڑکی کو پاک پیدا فرماتے ہیں، جب تک کہ وہ بدکاری کے ذریعے اپنے آپ کو ناپاک نہ کرلے ۔ اللہ تعالیٰ کو حیا اتنی پسند ہے کہ قرآن پاک میں دو لڑکیوں کا تذکرہ کیا ’’وجاء ت احداھما تمشی علی استحیاء‘‘، اور ان دولڑکیوں میں سے ایک حیاء کے ساتھ چلتے ہوئے آئی، یعنی ان کے چلنے میں حیاء ٹپکتی تھی، شریعت نے کہا الحیاءشعبۃ من الایمان (حیاء ایمان کا شعبہ ہے) لہٰذا لڑکیوں کی پرورش کرنا ایک Difficult task( مشکل مسئلہ ہے) ماں باپ کو چاہیے کہ اپنی بیٹی کو یہ بتائیں کہ Calmness is skill (خاموش رہنا ایک اچھی عادت ہے) اکثر بچیاں زیادہ بولنا پسند کرتی ہیں، انسان جتنا زیادہ بولتا ہے اتنا اپنے لئے مصیبت پیدا کرتا ہے، غلطیاں کرتا ہے۔ ایک حدیث مبارک ہے (البلاء موکل بالمنطق) کہ بولنے سے بلا انسان کے اوپر آتی ہے۔
8سال سے 14سال کی عمر کے لڑکیوں کے ساتھ شروع میں جنسی بے راہ روی کے زیادہ واقعات پیش آتے ہیں تو بچیوں کو بتائیں کہ اجنبی کے ساتھ بات نہیں کرنی چاہیے، اس کو کوئی معلومات نہیں دینی چاہیے، اگر بچی کے پاس فارغ وقت ہے تو اس کو گھر کے کاموں میں ضرور مصروف رکھیں، ابتدائی عمر سے اس کو Kitchen (باورچی خانہ میں مدد کیلئے ساتھ رکھیں اور چھوٹے بچوں والے کام سونپیں اور گھر میں جو خدمت کا مزاج ہے وہ بچی میں آنا چاہیے۔
عورت کا اصل روپ شرافت اور حیا ہے
جب بچی جوانی کی عمر کو پہنچنے لگتی ہے تو اس وقت اس کو اکثر جگہوں سے الگ الگ Media, magazines, movies, dances, songs, dramas
ملتے ہیں اور عام طور پر میڈیا، میگزین، فلمیں، ناچ گانے، ڈرامے، یہ اس کو غلط مثالی نمونہ کی طرف لے جاتی ہے، بچیاں کچی ہوتی ہیں وہ دیکھتی ہیں کسی کوکہ وہ اتنی مشہور ہے اور اس کی اتنی تعریفیں ہوتیں ہیں تو اس کو وہ اپنا نمونہ بنالیتی ہیں حالانکہ یہ Movie starیہ مثالی نمونہ تو نہیں ہوتے Feminity(نسوانیت) کی اصل تصویر نہیں ہوتی جو لڑکیاں movies میں کام کرتی ہے وہ کبھی بھی انسانیت کے لئے Modelنہیں بن سکتیں وہ تو پیسے کمانے کا ایک ذریعہ ہے، عورت کی اصل تصویر تو یہ ہے کہ شرافت اس میں ہو، انسانیت ہو، ہمدردی ہو، اللہ کا خوف ہو، یہ انسانیت کی اصل تصویر ہے۔
اگر کسی کو Role modelبنانا ہی ہے تو کیوں نہ وہ امہات المومنین کو Role model بنائے، لڑکیوں کو چاہیے کہ وہ کبھی بھی کسی کو موقع نہ دیں So he can trap you (اس لئے کہ وہ آپ کو جال میں پھنسا سکتا ہے) مال کا ڈاکو ہاتھ میں بندوق لیکر آتا ہے اور پھر مال لوٹتا ہے، لیکن عزت کا ڈاکو محبت کے الفاظ لے کر آتا ہے جب غیر مرد کہہ رہا ہوتا ہے I love youتوحقیقت میں وہ کہہ رہا ہوتا ہے I need you وہ آپ کو جنسی تسکین کا آلہ سمجھ رہا ہوتا ہے، وہ آپ کو ایک انسان نہیں سمجھ رہا ہوتا، تو ایسے بندوں کے ہاتھوں میں کھلونا بننے کی ضرورت کیا ہے؟
جس بچی نے اعتماد کو ختم کردیا، گویا وہ ناقابل اعتماد بچی بن گئی
ماں باپ کو چاہیے کہ یہ اصول بنائیں کہ نہ وہ TV دیکھیے نہ phone نہ email استعمال کرے اور اگر بچی انٹرنیٹ پر کام کرے تو Computer کو اکیلے میں استعمال نہ کریں بلکہ سب کے سامنے بیٹھ کر استعمال کریں، لڑکی کو چاہیے کہ جس کو بھی وہ Friendبنائے وہ ماں کے مشورے سے ہونے چاہیے۔ آج کل کی لڑکیاں اتنی جرأت والی بن جاتی ہیں کہ ان کو سمجھانا ہو تو باپ کے ہونٹ کانپ رہے ہوتے ہیں، کہنے والے نے کہا ہے:
وہ لفظ ڈھونڈ رہا تھا لرزتے ہونٹوں سے
ضعیف باپ کو بیٹی سے بات کرنی تھی
عزت ایسی شئے ہے، جو چلی گئی تو واپس نہیں آسکے گی
آج تو باپ بیٹی سے بات کرتے ہوئے کانپتا ہے، یہ میری عزت کس طرح خراب کررہی ہے، کیونکہ بیٹی کی ایک غلطی باپ کے سر سے پگڑی اچھال دیتی ہے، ماں کے سر سے ڈوپٹہ اتار دیتی ہے، خاندان بدنام ہوجاتا ہے، بچیوں کو سمجھانے کی ضرورت ہے ہر چیز انسان کی ضائع ہوجائے تو وہ واپس مل جاتی ہے، عزت وہ چیز ہے ضائع ہونے کے بعد واپس نہیں ملا کرتی، جب یہ باتیں دل میں بٹھائیں گے تو بچی باحیاءبنے گی نیکوکار بنے گی۔
اسی طرح لڑکیوں کو چاہیے کہ TV انٹرنیٹ اور facebookسےدوررہیں اس کو online safetyکہتےہیں آجکل تو بعض مرد لڑکی بن کر netپر بات کرتے ہیں اور جب دوسری لڑکی کی ساری معلومات اگلوالیتے ہیں تب اس کو blackmail کرتے ہیں میں تو مرد ہوں تم مجھ سے ملو ورنہ تم نے جو یہ فوٹو بھیجا ہے میں اس کو YouTube پر اپ لوڈ کردوں گا اور کتنی بچیاں ہیں جو اس کی وجہ سے غیر مردوں کا شکار ہوجاتی ہے جان بھی خطرے میں، عزت آبرو بھی خطرے میں online safety کے بارے میں آج ماں اپنی بیٹی کو کچھ بھی نہیں بتاتی، بچی غلطی کرلیتی ہے اور پھر اس کے نتائج ماں باپ کو بھی بھگتنے پڑتے ہیں ۔مخلوط محفلوں میں بچی کو نہ لے جائیں اس میں بہت زیادہ خطرہ ہوتا ہے، شروع سے کوشش کریں کہ بچی پردہ میں رہے اور غیر لڑکوں اور مردوں سے اس کا Interaction (بات چیت) نہ ہو اگر مخلوط محفلوں میں جائے گی تو یہ نہیں بچ پائے گی لڑکا لڑکی اس طرح ایک دوسرے سے contact کرلیتے ہیں۔