لکھنؤ :(ایجنسی)
یوپی میں جاٹ ووٹروں کو منانےکی ہر پارٹی کی طرف سے کوششیں کی جا رہی ہیں۔ اس کی وجہ سے جہاں سماج وادی پارٹی نے جینت چودھری کی راشٹریہ لوک دل کے ساتھ گٹھ جوڑ کیا ہے وہیں بی جے پی نے بھی اپنی کمر کس لی ہے۔ اور انتخابی جنگ میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے اس کی کمان سنبھال لی ہے۔ بتا دیں کہ بی جے پی کی ڈور ٹو ڈور مہم کے ایک حصے کے طور پر امت شاہ بدھ کو مغربی یوپی کے دورے پرپہنچے۔ اس دوران انہوں نے کئی جاٹ لیڈروں سے ملاقات کی۔
جاٹ ووٹروں کو منانے کی کوشش:
دراصل کسانوں کی تحریک کی وجہ سے مغربی یوپی کے جاٹ ووٹروں میں بی جے پی کے تئیں ناراضگی بتائی جا رہی ہے۔ ایسے میں امت شاہ جنہیں اب بی جے پی کا چانکیہ کہا جاتا ہے، جاٹ لیڈروں سے ملاقات کرکے انہیں منانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وہیں نہ صرف امت شاہ بلکہ بی جے پی کے کئی بڑے لیڈر پہلے مرحلے کی پولنگ کے لیے مغربی یوپی میں ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں۔
ایسے میں آج امت شاہ گوتم بدھ نگر اور متھرا میں ہیں۔ تو وہیں سی ایم یوگی آدتیہ ناتھ بجنور اور بی جے پی کے یوپی کے ریاستی صدر سوتنتر دیو سنگھ میرٹھ میں ہیں اور نائب وزیر اعلیٰ کیشو پرساد موریہ ہاپوڑ میں ۔ ساتھ ہی نائب وزیر اعلیٰ دنیش شرما علی گڑھ میں لوگوں سے بی جے پی کو ووٹ دینے کی اپیل کررہے ہیں۔
واضح رہے کہ مغربی یوپی میں بی جے پی نے اپنی پوری طاقت جھونک دی ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ مغربی یوپی میں ایسی کئی سیٹیں ہیں جہاں پہلے مرحلے میں 10 فروری کو ووٹنگ ہوگی۔ ایسے میں بی جے پی جاٹ ووٹروں کو اپنی طرف متوجہ کرنے میں لگی ہوئی ہے۔ بدھ کو امت شاہ نے جاٹ ووٹروں سے ملاقات کی اور کہا کہ اگر انہیں ریاستی حکومت سے کوئی مسئلہ ہے تو مرکز ان کی مدد کے لیے ہمیشہ تیار ہے۔
بدھ کو امت شاہ نے جاٹ لیڈروں سے کہا کہ آپ مجھ سے اپنی ناراضگی دور کر سکتے ہیں۔ لیکن کسی دوسری پارٹی کو دیکھنے کی کیا ضرورت ہے؟ آپ کو بتاتے چلیں کہ مغربی یوپی میں جاٹ ووٹروں کو کافی اہمیت حاصل ہے۔ یہاں جاٹ تقریباً 17 فیصد ہیں۔ اس میں جاٹ 45 سے 50 سیٹوں پر جیت یا ہار کا فیصلہ کرتے ہیں۔