نئی دہلی : آج پارلیمنٹ میں مرکزی وزیر خزانہ و مالیات نرملا سیتا رمن کے ذریعے عام بجٹ پیش کیا گیا۔ اقلیتی نقطۂ نظر سے یہ بڑا مایوس کن ہے اور سرکار کی بدنیتی کا مظہر ہے جو اقلیتیوں کے تئیں نظر آتی ہے ،ویزے بھی یہ بجٹ لگاتار کمہوتارہا ہے۔
بجٹ کا جائزہ لیں تو اقلیتی امور کی وزارت کے بجٹ پر بے رحمی کے ساتھ قینچی چلائی گیی ہے ۔ جہاں یہ حقیقت ہے کہ گزشتہ سال کے بجٹ کا نصف سے بھی کم خرچ ہوا ہے وہیں مرکزی وزارت تعلیم سے منتقل ہو کر مرکزی وزارت اقلیت میں آئی مدرسوں کے اساتذہ سے متعلق اسکیم مدارس اساتذہ جدیدکاری اسکیم پر تالا بندی کا خطرہ منڈلارہا ہے کیونکہ بجٹ تقریبا ختم کر دیا گیا ۔
ا اقلیتی امور کی وزارت کا بجٹ اس بار کم کر کے 3097 کروڑ روپے کر دیا گیا ہے،2022.23 میں یہ بجٹ 5020 کروڑ روپے تھا۔ یہ حیرت کی بات ہے کہ اقلیتی امور کی وزارت 2022.23میں اپنے 2612 کروڑ روپے یعنی مجوزہ بجٹ کا نصف سے بھی کم خرچ کرپائی۔ پری میٹرک اسکالرشپ اور مولانا آزاد آزاد نیشنل فیلو شپ بند ہونے پر پہلے بھی سوالات اٹھتے رہے ہیں لیکن اس بار بجٹ میں دیکھا گیا کہ اسکل ڈویلپمنٹ کے لیے چلائی جانے والی اسکیم کا بجٹ 235 کروڑ سے کم کرکے صرف 10 لاکھ کردیا گیا، جب کہ نئی منزل کی اسکیم بھی 46 کروڑ سے گھٹ کر 10 لاکھ کے بجٹ میں محدود اور مقید ہو کر رہ گئی